حیدرآباد :۔ ریاستی اقلیتی کمیشن نے پچھلے تین برسوں کے دوران شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور اس نے محمد قمر الدین صدر نشین اقلیتی کمیشن کی قیادت میں تلنگانہ میں اقلیتوں کی بہبود ترقی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا ۔ جہاں تک اقلیتی کمیشن کے مقصد کا سوال ہے اقلیتوں کی مجموعی بہبود و ترقی ان کا سیاسی و سماجی استحکام ان کے دستوری حقوق کا تحفظ اور ان تمام کو یقینی بنانا ہے ۔ سال 2019-20 کے دوران ریاستی اقلیتی کمیشن نے اراضیات پر ناجائز قبضوں ، اقلیتوں پر مظالم اور انہیں خدمات کی فراہمی سے انکار سے متعلق بے شمار مسائل کے حل پر ساری توجہ مرکوز کی ۔ کمیشن نے متاثرہ اقلیتوں کے مسائل کی سنوائی کرتے ہوئے ان مسائل و شکایات کو حل کے لیے متعلقہ حکام تک اپنی ہدایات کے ساتھ پہنچایا ۔ جناب محمد قمر الدین کی قیادت میں اقلیتی کمیشن نے جو کارنامہ انجام دئیے ہیں ۔ ان میں ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی میں اردو ذریعہ تعلیم کی بحالی ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں اقلیتوں کے لیے سیول سروسیس کی کوچنگ کی بحالی ، عثمانیہ یونیورسٹی میں اردو ، عربی اور فارسی کے پروفیسروں کے تقررات ، دائرۃ المعارف کی ترقی ، عثمانیہ یونیورسٹی میں چار فیصد تحفظات پر عمل آوری جس کے نتیجہ میں یونیورسٹی میں 35 جائیدادوں پر تقررات عمل میں آئے ۔ مہیندر ہلز میں سکھوں کے گردوارہ کے لیے اراضی کی فراہمی ، کوکہ پیٹ میں کرسچن بھون کے لیے ایک ایکڑ اراضی ، بی ایچ ایل میں بدھسٹوں کے لیے 500 گز اراضی کی فراہمی ، پارسیوں کو نظام دکن کی جانب سے دی گئی 3 ایکڑ اراضی کے فروغ و تحفظ کے لیے 52 لاکھ روپئے کی فراہمی شامل ہے ۔ جناب محمد قمر الدین کے مطابق جو کل منڈل میں ایک غریب چھوٹے میاں کی دس ایکڑ اراضی پر ناجائز قبضہ کیا گیا تھا اس اراضی پر چھوٹے میاں کو قبضہ بھی دلایا گیا ۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2018 میں 515 ، 2019 میں 485 اور 2020 میں 612 شکایات و درخواستوں کی یکسوئی کی گئی ۔ ریاستی اقلیتی کمیشن نے اقلیتوں پر مظالم ان پر تشدد اور ان کے ساتھ نا انصافی کے واقعات کا فوری نوٹ لیتے ہوئے متعلقہ عہدیداروں کو ان کی شکایات کی یکسوئی کی ہدایات دیں ۔ جس پر عمل کیا گیا ۔ کمیشن نے قیمتی اوقافی اراضیات پر ناجائز قبضوں ، قتل ، عصمت ریزی کے واقعات پر بھی کارروائی کو یقینی بنانے میں اہم کردار ادا کیا اور اس کے ارکان نے کئی مرتبہ برسر موقع صورتحال کا جائزہ لے کر مسائل کی یکسوئی کی اور مظلومین کو ان کا حق دلانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ واضح رہے کہ جناب قمر الدین صدرنشین نے تلنگانہ اسٹیٹ اقلیتی کمیشن کی سالانہ رپورٹ 2019-20 پیش کی جس میں بتایا گیا کہ کمیشن کو 31 مارچ 2020 میں 467 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 337 کی یکسوئی کی گئی ۔ ان شکایات میں مسلمانوں کی 394 شکایات تھیں ان میں سے 303 کی یکسوئی کی گئی ۔ عیسائیوں کی 43 پارسیوں کی دو بدھسٹوں کی 5 سکھوں کی 3 درخواستیں موصول ہوئیں ۔ جناب قمر الدین کے مطابق کمیشن نے اپریل 2019 تا مارچ 2020 بارہ ماہانہ اجلاس منعقد کئے ۔ جناب احمد ندیم آئی اے ایس سکریٹری حکومت تلنگانہ کا اس رپورٹ کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ رپورٹ بہت ہی معلوماتی اور پرکشش انداز میں پیش کی گئی ہے اور کمیشن غیر معمولی انداز میں کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے ۔ جناب قمر الدین کے مطابق کمیشن معلومات ، مہارت اور آئیڈیاز کے تبادلہ کیلئے دیگر ریاستوں کے اقلیتی کمیشنوں سے جڑنے کا منصوبہ بنایا ہے اور ہمارے شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں ریاستی اقلیتی کمیشنوں کی کل ہند کانفرنس کی میزبانی کی تجویز بھی رکھتا ہے ۔۔