ریاستی بجٹ میں مزید کٹوتی کے اشارے

   

بلدی علاقوں کی ترقی کے نام پر جائیداد اور دیگر ٹیکس میں اضافہ پر غور

حیدرآباد۔8ڈسمبر(سیاست نیوز) ریاست کے بجٹ میں مزید کٹوتی کی جائے گی اور اس کٹوتی کے ریاست کی معیشت پر منفی اثرات رونما ہونے کا قوی امکان ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے سال گذشتہ بجٹ میں تخفیف کے بعد اجرائی میں کی جانے والی تاخیر اور اب آئندہ بجٹ میں بھی بجٹ میں مزید تخفیف کے اشاروں کے بعد صورتحال ابتر ہونے کا خدشہ ہے ۔ ریاستی حکومت کے مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں کو حکومت کی جانب سے دی گئی ہدایات کے مطابق ریاستی حکومت نے عہدیداروں پر واضح کیا ہے کہ ریاست میں بجٹ کی حالت ابتر ہے اسی لئے مطالبات زر اور نئی اسکیمات کے آغاز کے منصوبہ کے سلسلہ میں کافی غور و خوص کے بعد فیصلہ کریں۔حکومت تلنگانہ نے بجٹ میں مزید تخفیف کا فیصلہ کرنے کے ساتھ ریاست کی آمدنی میں اضافہ کے سلسلہ میں اقدامات کی بھی ہدایت دی ہے لیکن جی ایس ٹی کے بعد ریاست مزید کوئی اضافی ٹیکس عائد کرنے کے موقف میں نہیں ہے اسی لئے کہا جا رہاہے کہ حکومت بلدیات کو خود مکتفی بنانے اور بلدی علاقوں کی ترقی کے نام پر جائیداد ٹیکس اور دیگر بلدیاتی ٹیکس میں اضافہ کے سلسلہ میں غور کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے تیار کردہ منصوبہ کے مطابق حکومت نے فلاحی اسکیمات کو فوری اثر کے ساتھ ختم نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کہا جا رہاہے کہ بتدریج فلاحی اسکیمات کے بجٹ میں تخفیف کی جائے گی اور مختلف محکمہ جات کے بجٹ کے استعمال کے طریقہ کار میں تبدیلی لائے جانے پر بھی غور کیا جانے لگا ہے۔ذرائع کے مطابق چیف منسٹر اور ریاستی حکومت کے وزراء کی جانب سے ریاست کی موجودہ معاشی صورتحال کے لئے مرکزی حکومت کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یہ کہا جا رہاہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے متعدد مرتبہ توجہ دہانی کے باوجود مرکز کی جانب سے ریاست کو فنڈس کی اجرائی عمل میں نہیں لائی جا رہی ہے جو کہ ریاستی حکومت اور خزانہ کیلئے تکلیف کا سبب بنتا جا رہاہے۔حکومت کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے 19ہزار 719کروڑ ریاست تلنگانہ کو دینے کا علان کر چکی ہے لیکن گذشتہ 6ماہ کے دوران صرف10 ہزار 304 کروڑ محصولات کی وصولی کے حصہ کے طور پر اداکئے گئے ہیں جس کے سبب ریاست کو اپنی اسکیمات جاری رکھنے میں دشواریوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔مرکزی حکومت کو ریاست کی جانب سے متعدد مرتبہ توجہ دلوانے کے باوجود اس سلسلہ میں کوئی پیشرفت نہ کئے جانے کے سبب ریاست کی معیشت تباہی کے دہانے پر پہنچتی جارہی ہے۔