ریاستی حکومت مزید 6 ہزار کروڑ روپئے نئے قرض کیلئے آر بی آئی سے رجوع

   

25 نومبر کو ہی 5 ہزار روپئے کا قرض حاصل کیا گیا۔ پرانے قرض کی ادائیگی کیلئے نیا قرض لیا جارہا ہے
حیدرآباد ۔ 29 نومبر (سیاست نیوز) ریاستی حکومت نے مزید 6 ہزار کروڑ روپئے کا نیا قرض حاصل کرنے کیلئے بانڈز کو نیلامی کیلئے پیش کیا ہے۔ ریزرو بنک آف انڈیا (RBI) نے 2 ڈسمبر کو نیلامی کی تاریخ مقرر کی ہے۔ واضح رہیکہ 25 نومبر کو ہی ریاستی حکومت نے بانڈز کی فروختگی کے ذریعہ 5 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا تھا اور اب مزید 6 ہزار کروڑ روپئے کا قرض حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ محکمہ فینانس کے ذرائع نے بتایا کہ ماضی میں زیادہ شرح سود پر لئے گئے پرانے قرضوں کے اقساط کی ادائیگی ایک بوجھ بن چکا ہے۔ اس لئے ان کی ادائیگی کیلئے کم سود پر نئے قرض حاصل کئے جارہے ہیں۔ ریاستی حکومت نے اس پالیسی کو لاگو کرنے کیلئے مرکز سے اجازت لی ہے۔ اگر شرح سود میں کمی آتی ہے تو ماہانہ قسطوں کا بوجھ کم ہوجائے گا۔ مرکز نے ماضی میں بلند شرح سود پر لئے گئے قرضوں میں 26,103 کروڑ روپئے کی ادائیگی کیلئے اجازت دی ہے۔ نئے بانڈز 7 سے 7.5 فیصد سود پر فروخت کرتے ہوئے قرض حاصل کئے جارہے ہیں جس کے ذریعہ پرانے واجبات ادا کئے جارہے ہیں۔ مثال کے طور پر اس ماہ 25 نومبر کو حاصل کئے گئے 5 ہزار کروڑ روپئے ریزرو بنک آف انڈیا نے اس معاہدے کے ساتھ بانڈز کی نیلامی کی کہ ریاستی حکومت آئندہ 28 برسوں میں 7.45 فیصد سود کے ساتھ 1500 کروڑ روپئے واپس کرے گی۔ ریاست نے آئندہ 23 برسوں میں اسی شرح سود پر اسے واپس کرنے کے معاہدے کے ساتھ مزید 1500 کروڑ روپئے لینے ہیں۔ ریزرو بنکج نے 7.45 فیصد سود پر 17 برسوں میں مزید 1000 کروڑ روپئے کی ادائیگی کی مدکے ساتھ ریاستی حکومت کے بانڈز کی نیلامی کی ہے اور ماباقی 500 کروڑ روپئے 13 برسوں میں 7.34 فیصد سود پر ادا کئے جائیں گے۔ اگر ان کو پرانے قرضوں کے 10 سے 11 فیصد سود پر لئے گئے قرضوں سے جوڑا جائے تو اندازہ ہیکہ ہر سال کم از کم 3 فیصد سود کے طور پر باقی رہ جائے گی۔ موجودہ مالیاتی سال (2025-26) میں ریاستی حکومت پرانے قرضوں پر سود کے طور پر ماہانہ اوسطاً 2,361.44 کروڑ روپئے ادا کررہی ہے۔ سی اے جی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں واضح کیا ہے۔ گزشتہ اپریل سے اکٹوبر تک مجموعی طور پر 17,529.88 کروڑ روپئے صرف سود کے طور پر ادا کئے گئے۔ گزشتہ سال (2024-25) میں اسی 7 مہینوں کے دوران 15,152.63 کروڑ روپئے ادا کئے گئے جبکہ اس سال 1,377.25 کروڑ روپئے کا مالی بوجھ بڑھ گیا ہے۔ یہ صرف سود کی ادائیگی ہے اصل قرض کے اقساط کی ادائیگی الگ ہے جس کی وجہ سے ریاست کی آمدنی کو ترقیاتی کاموں کی ترتیب میں مشکلات پیش آرہی ہیں۔ 2