ریاستی درجہ کی بحالی تک جد وجہد جاری رکھیں گے : آزاد

   

سری نگر۔ سینئر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر ایک ایسی ریاست ہے جس کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے لیکن ایسی پرانی ریاست کو سال2019 میں دو حصوں میں منقسم کیا گیا جو دنیا کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں ہوگا تب تک ہم جد و جہد جاری رکھیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ آج جموں و کشمیر میں زمانہ قدیم جیسی صورتحال ہے لوگوں کے چہروں پر غم کے آثار نمایاں ہیں اور ہر طرف مایوسی ہی مایوسی ہے ۔ موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں پارٹی کارکنوں کے ایک جلسے سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر پر بجلی گری جب ایسے فیصلے کئے گئے جن کے بارے میں جموں و کشمیر اور لداخ کے لوگوں ہی نہیں بلکہ ملک کے لوگوں نے کبھی سوچا ہی نہیں تھا اور ملک کی ایک پرانی ریاست کو دو حصوں میں منقسم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا: ‘جموں و کشمیر وہ ریاست ہے جس کو دنیا بھر میں جانا جاتا ہے اور جس پر اقوام متحدہ میں گذشتہ 70 برسوں کے دوران بحثیں ہوئیں اور دنیا کے مختلف ممالک میں اس پر بات ہوئی۔ آزاد نے کہا کہ جب سال 1947 میں ملک کا بٹوارہ ہوا اس وقت جموں و کشمیر کی عمر 101 برس تھی۔
کشمیرمرکز کے زیر انتظام‘ڈی جی پی کو تھانہ دار بنا نے کے مترادف : آزاد
نئی دہلی ۔ کانگریس کے سینئر قائد غلام نبی آزاد نے کہا کہ کشمیر کو مزکز کے زیر انتظام ریاست میں تبدیل کرنا ایسا ہے گویا ڈی جی پی کو تھانہ دار بنا دیا گیا ہو۔کشمیر کے کولگام میںنے یہ بیان دیا اور کہا کہ عام طور پر مرکز کے زیر انتظام ریاست میں ترقی کی جاتی ہے لیکن ہمارے معاملے میں، ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ ڈی جی پی کو تھانیدار بنانے کے برابر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ چیف منسٹر کو رکن اسمبلی اور چیف سکریٹری کو پٹواری کے عہدے پر بھیجنے جیسا ہے، کوئی عقل مند ایسا نہیں کر سکتا۔‘‘