ریاستی سطح پر حکومت نے مشن بھگیرتا کے ذریعہ پانی کے مسائل کو حل کردیا

   

کے سی آر کی اسکیمات ہیٹ ٹرک بنانے کیلئے کافی، بی آر ایس کو ووٹ دینے ہریش راؤ کی اپیل

سدی پیٹ۔ 19 نومبر (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) ٹی ہریش راؤ امیدوار حلقہ اسمبلی سدی پیٹ نے کلیم الرحمن سیاست کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی جانب سے بی آر ایس حکومت کے خلاف کئے گئے ریمارکس پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلم اقلیتوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔کلیم الرحمن کے 12 فیصد تحفظات کے سوال پر انھوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تلنگانہ اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کرکے مرکز کو روانہ کیا تھا لیکن مرکز میں برسراقتدار بی جے پی حکومت نے اس مسئلہ کو برفدان کی نذرکردیا۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی دوہری پالیسی اختیار کررہی ہے۔ مسلم اقلیتوں کی غریب لڑکیوں کی شادی کیلئے 2 ہزار 330 کروڑ روپئے کا بجٹ صرف کیا گیا اور اسکیم کے شروعاتی پہلے سال میں ہی 24 ہزار مسلم لڑکیوں کی شادیاں کی گئیں جسکی ملک بھر میں نظیر نہیں ملتی۔ انھوں نے مزید کہا کہ کانگریس انجینئرنگ کالجس بند ہوجانے پر بی آر ایس کو مورد الزام ٹہرا رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہیکہ کانگریس حکومت کی غلط و ناکام پالیسیوں کی وجہ سے تلنگانہ میں تعلیمی شعبہ کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ اقلیتوں کی تعلیمی ترقی کیلئے بی آر ایس حکومت کے ساڑے نو برسوں میں مثالی اقدامات روبہ عمل لائے گئے۔ آج ریاست تلنگانہ میں 204 اقلیتی اقامتی مدارس بہتر کارکردگی انجام دے رہے ہیں جس کے باعث ہزاروں طلبہ و طالبات قیام و طعام کے ساتھ زیور تعلیم سے آراستہ ہورہے ہیں۔ کانگریس صرف جھوٹے الزامات عائد کرنے کا اپنا وطیرہ بنالیا ہے۔ کانگریس کو اقلیتوں سے کوئی دلچسپی نہیں ہے انہیں صرف اقتدار کی فکر ہے۔ ریاستی سطح پر کے سی آر حکومت نے مشن بھگیرتا پروگرام کے ذریعہ پینے کے پانی کے مسئلہ کو ختم کردیا ہے۔ ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ تلنگانہ ملک کی واحد ریاست ہے جو بلا تعطل برقی سربراہی کررہ ہے۔ انھوں نے کلیم الرحمن کو ماضی کی یاد تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ متحدہ آندھراپردیش میں بجلی اور پینے کے پانی کا مسئلہ شدید تھا گذشتہ ساڑے نو سالوں میں اہم سنگ میلوں کی بنیادی سہولیات کی فہرست بنائی ہے۔ کانگریس تلنگانہ میں حکمرانی کا خواب دیکھ رہی ہے ماضی میں واٹر بورڈ کے دفاتر کے سامنے پینے کے پانی کیلئے اپوزیشن جماعتوں کے احتجاج کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب پانی کی کوئی پریشانی نہیں ہے اپنے ویژن کے ساتھ کے سی آر نے اس بات کو یقینی بنانے کے انتظامات کئے ہیں جو اگلے پچیس سال تک پینے کا پانی کا کوئی مسئلہ نہ ہو۔ ٹی ہریش راؤ نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ساڑے 9 برسوں میں سی ایم کے سی آر نے ذات پات کے نام پر آگ نہیں لگائی، مذہب کے نام پر آگ اور علاقہ کے نام پر پنچایتیں نہیں لگائیں۔ ہریش نے وضاحت کرتے ہوئے کے سی آر کے متعلق کہا کہ ترقی انکی ذات ہے فلاح وبہبود انکا مذہب ہے عوامی مفادات انکی ترجیحات ہیں۔ کلیم الرحمن نے سدی پیٹ کے مسلمانوں کے مسائل پر گفتگو کرنے پر ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ سدی پیٹ میں عیدگاہ کی سخت ضرورت ہے جسکا کام عنقریب عمل میں لایا جائیگا، سالانہ میرے ذاتی صرفہ سے غریب و مستحق افراد کو سعادت عمرہ کی روانگی کو برقرار رکھاجائیگا۔ بی جے پی سے بی آر ایس کی مفاہمت کی جو افواہ پھیلائی جارہی ہے بالکل غلط ہے اگر بی آر ایس بی جے پی سے ملی ہوتی تو ایک لاکھ کروڑ روپے منظوری کے منتظر نہیں رہتے اور نہ مرکزی حکومت کے سازشوں کی وجہ سے فینانس کمیشن کے 5 ہزار 3 سو کروڑ روپے تعطل کا شکار نہ ہوتے۔ انھوں نے مزید کہا کہ تلنگانہ حکومت کی جانب سے منظور کردہ اقلیتی بجٹ ابتک کی کسی حکومت میں اسکی نظیر نہیں ملتی۔ کے سی آر کی پالیسی و اسکیمات ہر حال میں ہیٹ ٹرک بنانے کیلئے کافی ہیں۔ ریاستی حکومت نے جو ترقیاتی کام انجام دئے ہیں جس سے ریاستی عوام کافی استفادہ کررہے ہیں۔ اگر کے سی آر کی مودی سے مفاہمت ہوتی تو ایم ایل سیزس کے ناموں کو گورنر کوٹہ کے ذریعہ ایم ایل سی ناموں کو قطعیت دیدی جاتی تھی۔ گورنر نے اب تک 15بلز کو نامنظور کرکے برفدان کی نذر کردی ہے دراصل بی جے پی انگریزوں کی پالیسی اختیار کررہی ہے عوام میں پھوٹ ڈالوں اور اقتدر حاصل کرو کیونکہ تلنگانہ کے رائے دہندے آج کانگریس و بی جے پی کے وعدوں پر بھروسہ کرنے تیار نہیں ہے بی آر ایس کے منشور پر ہر حال میں روبہ عمل لایا جائیگا۔ کانگریس و بی جے پی ہی ووٹ بینک کی خاطر اقلیتوں کو گمراہ کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آنیوالے پندرہ دنوں میں کئی سازشیں رچی جائیں گی۔ عوام ان سے چوکس رہیں اور بی آر ایس کے حق میں ووٹ دیکر بھاری اکثریت سے کامیاب کریں۔