ریاستی کابینہ میں اقلیتوںکو نمائندگی سے گریز افسوسناک : کویتا

   

کانگریس حکومت سے عوام کے جذبات کا لحاظ کرنے کی خواہش ‘ہلدی کی اقل ترین قیمت 15ہزار مقرر کرنے کامطالبہ

نظام آباد:15؍ مارچ (سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)تلنگانہ قانون ساز کونسل میں بی آر ایس رکن کلواکنٹلہ کویتا نے کئی اہم عوامی مسائل کو اجاگر کیا اور موجودہ حکومت کی پالیسیوں پر سوالات اٹھائے۔کویتا نے ”جئے جئے تلنگانہ” گیت کی تیاری میں حکومت کے رویہ پر ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ تلنگانہ کے موسیقاروں کی موجودگی کے باوجود آندھرا کے موسیقار سے یہ گیت بنوانا ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشیل میڈیا پر بھی اس فیصلہ کے خلاف سخت ردعمل دیکھنے میں آرہا ہے۔کویتا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ تحریک کے دوران جس ”تلنگانہ تلی” کی بھرپور عزت کی گئی، آج اسے کوئی سرکاری منظوری حاصل نہیں ہے۔تلنگانہ کے ثقافتی تہوار جیسے بتکماں اور بونال ہی ہماری شناخت ہیں لیکن حکومت کی پالیسیوں سے ان روایات کو کمزور کیا جا رہا ہے۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ عظیم شاعر اور مجاہد آزادی دسرتھی کی صد سالہ تقاریب سرکاری سطح پر منائی جائیں۔ ان کی شاعری تلنگانہ کی ثقافت اور جدوجہد کی غماز ہے۔کویتا نے کہا کہ حکومت 2 کروڑ 64 لاکھ میٹرک ٹن دھان کی پیداوار کا کریڈٹ لے رہی ہے جبکہ یہ کامیابی دراصل بی آر ایس حکومت کے دور میں شروع کردہ کالیشورم پروجیکٹ اور کسان دوست پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔انہوں نے موجودہ حکومت پر زرعی شعبہ کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا ۔کویتا نے سوال کیا کہ 500 روپئے بونس دینے کا دعویٰ کہاں گیا؟ ہر کسان حکومت سے اس وعدہ کی تکمیل کا مطالبہ کر رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ریاست میں سرمایہ کاری پر ایک وائٹ پیپر جاری کرے تاکہ عوام کو حقائق سے واقفیت ہوسکے۔کویتا نے کہا کہ حکومت نے پہلے عوام سے کہا کہ انہیں لینڈ ریگولرائزیشن اسکیم (LRS) کی رقم ادا کرنے کی ضرورت نہیں لیکن اب انہیں ادائیگی کے لئے مجبور کیاجا رہا ہے۔دوسری طرف حیڈراکے ذریعہ انہدامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں جو عوام کے لئے مشکلات کا سبب اور وبال جان بن گئی ہیں۔انہوں نے بجٹ سیشن کے لئے مزید وقت مختص کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تلنگانہ کے عوامی مسائل پر تفصیلی بحث ہونی چاہئے۔ کویتا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی تلنگانہ تحریک میں شامل نہیں تھے۔ اسی لئے وہ عوامی جذبات سے ہم آہنگ نہیں ہو پا رہے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں کابینہ میں اقلیتی نمائندگی ہوتی تھی۔ لیکن موجودہ حکومت میں اقلیتوں کو کابینہ میں کوئی جگہ نہیں دی گئی ہے جو انتہائی افسوسناک امر ہے۔کویتا نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوام کے جذبات کوسمجھتے ہوئے ریاست کی ترقی کے لئے ٹھوس اقدامات روبہ عمل لائے۔قبل ازیں تلنگانہ قانون ساز کونسل میں بی آر ایس کے ارکان ہاتھوں میں پلے کارڈس تھانے ہوئے داخل ہوئے۔ جس میں ہلدی کی فی کنٹل اقل ترین امدادی قیمت 15 ہزار روپئے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا۔رکن قانون ساز کونسل کے کویتا نے آج کونسل کے اجلاس کے موقع پر ہلدی کی اقل ترین قیمت کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئے پلے کارڈز کا مظاہرہ کیا یہ قانون ساز کونسل کے اراکین کے ہمراہ ہلدی کی اقل ترین قیمت 15 ہزار روپے ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کونسل میں داخل ہو کر اپنا احتجاج درج کروایا۔