ریاستی کابینہ میں جلد توسیع کا امکان

   

مسلم اور دیگر طبقات و مختلف اضلاع کو نمائندگی پر غور
حیدرآباد۔20۔جون(سیاست نیوز) تلنگانہ کابینہ میں جاریہ ماہ کے اواخر یا آئندہ ماہ کے اوائل میں توسیع کی تیاریاں کی جار ہی ہیں ۔ کہا جا رہاہے کہ چیف منسٹر ریونت ریڈی لوک سبھا انتخابات کی مصروفیت کے بعد اب کابینہ کی توسیع پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔ بتایاجاتا ہے کہ چیف منسٹر نے عام انتخابات کے بعد اپنے دورۂ دہلی کے دوران کابینہ میں توسیع پر پارٹی اعلیٰ کمان سے اجازت حاصل کرلی تھی اور اب وہ اس پر عمل کے متعلق منصوبہ بندی میں مصروف ہیں۔ تلنگانہ کابینہ میں فی الحال چیف منسٹر ریونت ریڈی کے ساتھ جملہ 11 کابینی وزراء ہیں اور چیف منسٹر کے پاس اہم قلمدان بالخصوص وزارت داخلہ ‘وزارت تعلیم ‘ وزارت بلدی نظم و نسق کے علاوہ جی اے ڈی موجود ہیں ۔ ذرائع کے مطابق کابینہ میں توسیع کے اقدامات کے دوران مختلف طبقات کو کابینہ میں نمائندگی کی حکمت عملی تیار کی جا رہی ہے ۔ کہاجا رہاہے کہ کابینہ میں اقلیتی طبقہ بالخصوص مسلم نمائندگی نہ ہونے کا جائزہ لیتے ہوئے مسلم نمائندہ کو بھی شامل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں کابینہ میں جن اضلاع سے کوئی نمائندگی نہیں ان اضلاع کو بھی نمائندگی دینے کا جائزہ لیا جا رہاہے ۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے لوک سبھا انتخابات کی مہم کے دوران مدیراج طبقہ سے مکتھل رکن اسمبلی وی سری ہری کو کابینہ میں شامل کرنے کا اعلان کیا تھا اسی لئے ان کی کابینہ میں شمولیت کے امکانات زیادہ ہیں ۔ دیگر طبقات کو بھی نمائندگی کے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ حکومت اسمبلی مانسون سیشن کے آغاز سے قبل کابینہ کی توسیع کی خواہاں ہے۔ متحدہ نظام آباد و متحدہ رنگاریڈی سے بھی نمائندگی پر غور کیا جا رہاہے اس کے علاوہ کانگریس میں شامل جی ویویک کی کابینہ میں شمولیت کا امکان ہے ۔3