حیدرآباد۔ 16 نومبر (سیاست نیوز) تلنگانہ میں مجالس مقامی کے انتخابات اور پسماندہ طبقات کو 42 فیصد تحفظات کی فراہمی کے سلسلہ میں تلنگانہ کابینہ کل 17 نومبر کو اپنے اہم اجلاس میں فیصلے کرے گی۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی صدارت میں سہ پہر 3 بجے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر سکریٹریٹ کی 6 ویں منزل پر کابینہ کا اجلاس منعقد ہوگا۔ اجلاس کی اہمیت 24 نومبر کو تلنگانہ ہائی کورٹ میں حکومت کی جانب سے جواب داخل کرنے کے باعث بڑھ چکی ہے۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے 42 فیصد تحفظات کے سلسلہ میں 24 نومبر تک حکومت کو اپنا موقف واضح کرنے کی مہلت دی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مجالس مقامی کے انتخابات کے علاوہ بی سی تحفظات پر وسیع تر مشاورت کے بعد حکومت فیصلہ کرے گی۔ تلنگانہ ہائی کورٹ نے تحفظات سے متعلق جی او نمبر 9 پر حکم التواء جاری کردیا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد تحفظات کی جو حد مقرر کی گئی اس کے مطابق مجالس مقامی کے انتخابات کی ہدایت دی ہے۔ توقع ہے کہ ریاستی کابینہ ہائی کورٹ میں داخل کئے جانے والے حلف نامہ کو منظوری دے گی۔ حکومت تحفظات کے سلسلہ میں ہائی کورٹ سے اجازت حاصل کرنے کی مساعی کرے گی اور 50 فیصد کی حد پر سخت موقف کی صورت میں پارٹی کے سطح پر 42 فیصد بی سی تحفظات فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ ریاستی وزراء کے علاوہ قانونی ماہرین کو کابینہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے ان کا موقف حاصل کیا جائے گا۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی انتخابی وعدے کی تکمیل میں سنجیدہ ہیں۔ حکومت اس معاملہ میں سپریم کورٹ سے کوئی راحت نہیں ملی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ قانونی رائے حاصل کرنے میں تاخیر کے سبب کابینہ کے اجلاس کو ایک مرتبہ ملتوی کرنا پڑا۔ امید کی جارہی ہے کہ ریاستی کابینہ غیر منظم ورکرس کی بھلائی سے متعلق قانون کے مسودہ کو منظوری دیدی۔ وزیر لیبر جی ویویک وینکٹ سوامی غیر منظم ورکرس کو حکومت کی جانب سے مختلف مراعات سے متعلق قانون کا مسودہ کابینہ میں پیش کریں گے۔ رعتو بھروسہ اسکیم کے بقایاجات کی اجرائی پر بھی کابینی اجلاس میں فیصلہ ہوگا۔ جوبلی ہلز کے ضمنی چناؤ میں کانگریس کی کامیابی کے بعد کابینہ کا یہ پہلا اجلاس ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ ریاستی وزراء کامیابی کے لئے چیف منسٹر کو مبارکباد پیش کریں گے جنہوں نے انتخابی مہم کی قیادت کی تھی۔ 1