ریاست مدھیہ پردیش میں 50سال میں 150 قبرستانوں کا وجود ختم، شہرکے مسلمانوں کی کہاں ہوگی تدفین؟

,

   

مدھیہ پردیش میں زمینی مافیاؤں کے سامنے کمل ناتھ حکومت بھی بے بس ہے۔ریاستی دارالحکومت بھوپال میں وقف قبرستان زمینی مافیاؤں کا آسان ٹارگیٹ ہے۔ جس بھوپال میں 1961 میں ایک 187 وقف قبرستان تھے اب وہاں صرف23 قبرستان ہی بچے ہیں۔ مدھیہ پردیش وقف بورڈ کا صدردفتربھوپال میں ہے۔ وقف املاک کی نگرانی کے لئے وقف بورڈ کے علاوہ شاہی اوقاف اور کمیٹی اوقاف عامہ کا بھی دفتر ہے اوران کے دفاتر بھی ہیں۔

لیکن ان سب کے باؤجود زمینی مافیاؤں کے حوصلے اتنے بلند ہیں کہ عام زمینوں کی بات تو چھوڑیئے قبرستانوں پر بھی زمین مافیاؤں نے قبضہ کر کے پلاٹنگ کردی ہے۔جو قبرستان بچے ہیں وہاں بھی کوڑے اور گندگی کا ڈھیر لگا ہوا ہے۔

مدھیہ پردیش میں 1956 میں وقف املاک کا سروے کر کے گزٹ نوٹیفکیشن کیا گیاتھا۔اس نوٹیفکیشن کے مطابق بھوپال میں وقف قبرستانوں کی تعداد ایک 187 درج کی گئی تھی۔لیکن گزشتہ پچاس سالوں میں 150 قبرستانوں کا وجود ہی زمینی مافیاؤں نے ختم کردیا ہےاور جو قبرستان بچے بھی ہیں ان میں پکی قبر بنانے کا چلن عام ہوگیا ہے۔ بھوپال شہر کی آبادی 30 لاکھ سے اوپر پہنچ چکی ہے اورمسلم آبادی کا تناسب 38 فیصد ہے۔ایسے میں سوال یہی اٹھتا ہے کہ اگر قبرستانوں پر ایسے ہی قبضے ہوتے رہے توشہرکے مسلمانوں کی تدفین کہاں ہوگی؟۔ وہیں دوسری جانب ایم پی جمیعت علما کے اراکین نے بھوپال کے قبرستانوں کی صفائی کی مہم شروع کی ہےاوراس کوشش میں حکومت کے ساتھ کی امید کی جارہی ہے۔