ریاست میں آمرانہ حکومت ‘ دستور کا کوئی احترام نہیں ‘ گورنر خاموش

   

مکمل کابینہ کی عدم تشکیل پر بی جے پی اور کانگریس کی تنقید ۔ انتظامیہ کو موثر بنایا جا رہا ہے : ٹی آر ایس
حیدرآباد 4 فبروری ( پی ٹی آئی ) اپوزیشن جماعتوں نے ریاست میں کابینہ کی تشکیل میں غیر معمولی تاخیر پر ٹی آر ایس حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ۔ کانگریس اور بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس حکومت دستوری قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہے ۔ تاہم ٹی آر ایس نے تنقید کو مسترد کردیا اور کہا کہ انتظامیہ کو موثر بنانے دو رکنی کابینہ سے کام کیا جا رہا ہے اور اس میں بہت جلد توسیع کی جائیگی ۔ ریاست میں کے سی آر نے 13 ڈسمبر کو حلف لیا تھا جبکہ انتخابات میں ان کی پارٹی کو اکثریت حاصل ہوئی تھی ۔ ان کے ساتھ محمد محمود علی کو وزیر داخلہ کی حیثیت سے حلف دلایا گیا ۔ کانگریس اور بی جے پی نے الزام عائد کیا کہ حکومت سازی کے سات ہفتوں بعد بھی مکمل کابینہ کی عدم تشکیل در اصل دستوری دفعات کی خلاف ورزی ہے ۔ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کل ہند کانگریس کے ترجمان شراون ڈاسوجو نے کہا کہ تلنگانہ میں آمرانہ حکومت چل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گورنر دستور کے محافظ ہوتے ہیں لیکن وہ بھی مشکوک رول ادا کر رہے ہیں اور وہ حکومت کے ہاتھوں کٹھ پتلی بن گئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ ٹی آر ایس حکومت اس دستوری ذمہ داری کو کیوں پورا نہیں کر رہی ہے ۔ ریاست میں کوئی حکومت نہیں ہے اور نہ ہی دستور کا احترام کیا جا رہا ہے ۔ یہ نراج کی کیفیت ہے ۔ بی جے پی کے ترجمان اعلی کرشنا ساگر راو نے کہا کہ ان کی پارٹی کو حیرت ہے کہ آیا ریاست میں کوئی گورنر ہے بھی یا نہیں ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ اگر گورنر موجود ہیں توپھر وہ کیوں نہیں دستور کے محافظ کا رول ادا کر رہے ہیں۔ بی جے پی کا سوال یہ ہے کہ کابینہ کی عدم تشکیل پر گورنر نے کیوں خاموشی اختیار کرلی ہے ۔ کے سی آر نے اپنی کابینہ عہدہ سنبھالنے کے 50 دن بعد بھی تشکیل نہیں دی ہے ۔ بی جے پی کا مطالبہ ہے کہ گورنر نرسمہن ‘ چیف منسٹر کو طلب کرکے اس مسئلہ پر وضاحت طلب کریں۔