ڈسکامس کے خسارہ کی حکومت سے پابجائی ۔ بجٹ میں رقم کی فراہمی کی گنجائش
حیدرآباد 4 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) تلنگانہ میں مسلسل تیسرے سال بھی برقی شرحوںمیںشائد کوئی اضافہ نہیں ہوگا ۔ گذشتہ دو سال کے دوران بھی تلنگانہ میں برقی شرحوں میں کسی طرح کا اضافہ نہیں کیا گیا تھا ۔ برقی ڈسٹریبیوشن کمپنیوں جیسے سدرن و ناردرن ڈسکامس نے تلنگانہ اسٹیٹ الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن سے درخواست کی ہے کہ انہیں اوسط مالیہ ضرورت کی تفصیل پیش کرنے 31 مارچ تک کی مہلت دی جائے ۔ اوسط مالیہ ضرورت کی تفصیلات ان کمپنیوںکو ختم نومبر تک پیش کردینا ہوتا ہے ۔ تاہم ان ڈسکامس نے تلنگانہ اسٹیٹ الیکٹریسٹی ریگولیٹری کمیشن سے درخواست کی ہے تھی کہ انہیں اسمبلی انتخابات کے پیش نظر یہ تجاویز پیش کرنے کیلئے 31 ڈسمبر تک کی مہلت دی جائے ۔ اس مہلت کے بعد ان کمپنیوں نے ایک بار پھر کمیشن سے رجوع ہوتے ہوئے ان تجاویز کی حوالگی کیلئے مزْد وقت طلب کیا ہے ۔ کہا گیا ہے کہ ڈسکامس کو سالانہ نقصانات کا سامنا ہے ۔ سال 2018 – 19 میں ڈسکامس کا کہنا تھا کہ انہیںجملہ 9,700 کروڑ روپئے کے خسارہ کا سامنا ہوسکتا ہے ۔ ریگولیٹری کمیشن نے اعداد و شمار کا جائزہ لیتے ہوئے خسارہ کا تخمینہ 4,950 کروڑ روپئے کا قرار دیا ہے ۔ حکومت نے بجٹ میں ان ڈسٹریبیوشن کمپنیوں کیلئے 4,950 کروڑ روپئے فراہم کردئے ہیں۔ کہا گیا ہے کہ ان دونوں کمپنیوں پر زرعی شعبہ کیلئے 24 گھنٹے مفت برقی سربراہی اور ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کی وجہ سے بوجھ عائد ہوا ہے ۔ سدرن ڈسکامس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے کمپنیوں کے خسارہ کی پابجائی کردی تو پھر برقی شرحوں میں اضافہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں رہے گی ۔ اگر ہمیںفوری اوسط مالیہ ضرورت کی تجاویز پیش کرنی ہو اور پھر حکومت نے کوئی رقم فراہم نہیں کی تو ہمیں بھاری خسارہ کا سامنا کرنا پڑیگا ۔ ایسے میں ہم نے مارچ کے اختتام تک انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ تاہم ہماری امید یہی ہے کہ سال رواں بھی برقی شرحوں میں فوری طور پر اضافہ نہیں ہوگا۔