ریاست میں برقی شرحوں میں اضافہ کے فیصلے میں تاخیر

   

ڈسکامس کی جانب سے سفارشات کو حکومت کی منظوری کا امکان نہیں
حیدرآباد۔ ریاست میں برقی شرحوں میں اضافہ کے فیصلہ میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے برقی شرحوں میں اضافہ کے سلسلہ میں ڈسکامس کی جانب سے الکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو کی جانے والی سفارشات گذشتہ دو برس سے پیش نہیں کی گئی ہیں اور کہا جار ہاہے کہ جاریہ سال کے دوران بھی ڈسکامس کی جانب سے برقی شرحوں میں اضافہ کے سلسلہ میں سفارشات کو حکومت کی جانب سے کوئی منظوری نہیں دی جائے گی کیونکہ جاریہ سال کے اواخر میں شہر حیدرآباد میں بلدی انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے ۔ سال 2019-20 کے دوران ریاستی حکومت کی جانب سے لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر اس فیصلہ کو زیر التواء رکھا گیا تھا اور اس سے قبل ریاست میں اسمبلی انتخابات کو نظر میں رکھتے ہوئے برقی شرحوں میں اضافہ کے فیصلہ کو تعطل کا شکاررکھا گیا تھا ۔ بتایاجاتا ہے کہ جاریہ سال کی ابتداء میں یکم اپریل تک نئی شرحوں کے اطلاق کا منصوبہ تیار کیا گیا تھا لیکن کورونا وائرس لاک ڈاؤن کے سبب ڈسکامس کی جانب سے الیکٹرسٹی ریگولیٹری اتھاریٹی کو نئی شرحوں کی سفارشات اورحکومت کی سبسیڈی و ڈسکامس کو ہونے والے نقصانات کے سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ نہیں پیش کی گئی اور اب جبکہ شہر کے علاوہ ریاست کے دیگر اضلاع میں بلدی انتخابات کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تو ایسی صورت میں حکومت ڈسکامس کو اس رپورٹ کے ادخال سے روک سکتی ہے اور کہا جارہا ہے کہ ڈسکامس کو اس بات کی ہدایت دی جاچکی ہے کہ وہ فوری طور پر برقی شرحوں میں اضافہ کے سلسلہ میں کسی قسم کی کوئی رپورٹ الکٹرسٹی ریگولیٹری کمیشن کو پیش نہ کرے۔ تلنگانہ میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے علاوہ ورنگل ‘ کھمم کے علاوہ دیگر اضلاع میں بلدی انتخابات منعقد کئے جانے ہیں اور شہر حیدرآباد میں جی ایچ ایم سی انتخابات کے سلسلہ میں کسی بھی وقت اعلامیہ کی اجرائی عمل میں لائی جاسکتی ہے۔ شہر حیدرآباد میں مجوزہ بلدی انتخابات کے پیش نظر ریاستی حکومت کی جانب سے برقی شرحوں میں اضافہ کے فیصلہ کو ایک مرتبہ پھر سے ملتوی کیا جاسکتا ہے۔ڈسکامس کے ذمہ داروں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں آخری مرتبہ سال 2017میں برقی شرحوں میں اضافہ کا فیصلہ کیا گیا تھا اور گذشتہ تین برسوں کے دوران ڈسکامس کی جانب سے خسارہ اور حکومت کی سبسیڈی کے سلسلہ میں تفصیلی رپورٹ بھی پیش نہیں کی جاسکی ہے جس کی وجہ سے ڈسکامس کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔