ریاست میں حیڈرا کی طرز کے شعبہ کی وکالت : چیف منسٹر

   

پچھلے دس برسوں میں تالابوں اور نالوں پر قبضوں پر اظہار تشویش
حیدرآباد۔3 ۔ستمبر۔(سیاست نیوز) ریاست بھر میں ’حیدرا‘ کے طرز کے شعبہ کی چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے بھی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ریاست بھر میں گذشتہ 10 برسوں کے دوران جو تالابوں اور نالوں پر قبضہ ہوا ہے اس کے نتیجہ میں اس طرح کی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ چیف منسٹر نے محبوب آباد میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے آندھراپردیش اور تلنگانہ کی حکومت کا موازنہ کرنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ دونوںریاستوں میں سیلاب کے سبب ہونے والے نقصانات کا بھی موازنہ کریں اور عوام کو اس بات سے بھی واقف کروائیں کہ پڑوسی تلگو ریاست آندھراپردیش میں جہاں سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئی ہیں ان مقامات پر اپوزیشن بھی راحت کاری کاموں کا حصہ بنی ہوئی ہے جبکہ تلنگانہ میں اپوزیشن محض موازنہ کرتے ہوئے حکومت پر تنقید میں مصروف ہے۔ چیف منسٹر نے کہا کہ تلنگانہ میں حکومت کی جانب سے اختیار کردہ چوکسی کے نتیجہ میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر بڑی حد تک قابو پایا جاسکا ہے۔ انہوں نے ’حیدرا‘ کی کاروائیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رام نگر میں ’حیدرا‘ کی کاروائی کے نتیجہ میں سیلاب کی صورتحال پیدا نہیں ہوئی جبکہ اگر یہ کاروائی نہ کی جاتی تو ایسی صورت میں رام نگر مشیر آباد میں سیلاب کی طرح صورتحال پیدا ہوتی۔ مسٹر اے ریونت ریڈی نے ریاستی سطح پر ’حیدرا‘ کی طرح شعبہ کی وکالت کرتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت نے حیدرآباد میں تالابوں اور نالوں پر کئے جانے والے قبضہ جات کی برخواستگی کے ذریعہ پانی کی نکاسی اور پانی جمع ہونے کے راستوں کی کشادگی کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے گئے جس کے نتائج اب نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پڑوسی ریاست میں حکومت اور عہدیدارسیلاب سے متاثرہ علاقوں میں متاثرین کے درمیان رہتے ہوئے خدمات انجام دے رہے ہیں اسی طرح تلنگانہ میں بھی سیلاب کے متاثرین کے درمیان حکومت ہے۔چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے آج دوبارہ وزیر اعظم نریندر مودی سے اپیل کی کہ وہ تلنگانہ کا دورہ کرتے ہوئے سیلاب کے سبب ہوئی تباہی کا جائزہ لیں اور متاثرین سے ملاقات کرتے ہوئے ان کی تکالیف کی سماعت کریں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ملک کا خواہ کوئی علاقہ ہو اگر قدرتی وسائل سے چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے تو ایسی صورت میں تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ ویزاگ ‘ وجئے واڑہ ‘ جھارکھنڈ ہو یا تلنگانہ ہو یا حیدرآباد جب قدرتی وسائل سے چھیڑ چھاڑ ہوتی ہے تو اس طرح کی تباہ کاریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔انہو ںنے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش کے مقابلہ میں گذشتہ 10 برسوں کے دوران تالابوں پر قبضہ جات میں کافی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ انہو ںنے ضلع کھمم میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے لئے سابق ریاستی وزیر کی جانب سے کئے گئے قبضہ جات کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے اس بات کا جائزہ لیا جا رہاہے اور اتنے بڑے پیمانے پر ہونے والے نقصانات کی جانچ کے اقدامات کئے جائیں گے۔3