ریاست میں پولیس کی مدد سے این پی آر کے نفاذ کی تیاریاں ‘ مختلف پہلووں پر غور

,

   

٭ عوامی مخالفت کے امکان کے تحت حکومت کو تشویش
٭ رکاوٹوں کو دور کرنے پولیس کی مدد لینے پر غور
٭ آدھار و ووٹر شناختی کارڈ کے ڈاٹا کو استعمال کیا جائیگا
٭ کارڈن اینڈ سرچ کا طرز اختیار کرنے کا بھی اندیشہ

حیدرآباد 10 فروری (سیاست نیوز) تلنگانہ میں این پی آرکے نفاذ کیلئے حکومت کی جانب سے پولیس کی مدد لی جائے گی!ریاستی حکومت کی جانب سے این پی آر کے عمل کے آغاز کی تیاریاں عروج پر ہیں اور اس سلسلہ میں متعلقہ محکمہ جات میں اجلاس منعقد کئے جانے لگے ہیں اور غور کیا جار ہاہے کہ ریاست میں این پی آر کے آغاز پر پیدا ہونے والی صورتحال سے کس طرح سے نمٹا جائے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے این پی آر اور مردم شماری کے مشترکہ عمل کو آسان بنانے پولیس کی مدد لینے کے متعلق غور کیا جا رہاہے کیونکہ عوام نے این پی آر میں حصہ نہ لینے کا اعلان کیا ہے اور اگر مردم شماری اور این پی آر کے عمل کو شروع کیا جاتا ہے تو عوامی مزاحمت کا شدت سے آغاز ہونے کا امکان ہے اسی لئے حکومت کی ہدایت اور رہنمایانہ خطوط کے مطابق اس سلسلہ میں قطعی فیصلہ کیا جائے گا۔ بتایاجاتا ہے کہ ریاست کی تمام بلدیات کی جانب سے مردم شماری کیلئے محکمہ تعلیم اور محکمہ مال کے اہلکاروں کی خدمات حاصل کی جائیں گی اور ان کے عمل میں کسی قسم کی رکاوٹ پیدا نہ ہو اس کیلئے ریاستی پولیس کی مدد حاصل کرنے حکومت اور وزارت داخلہ سے بات چیت کی جائے گی۔ این آر سی اور این پی آ ر میں کوئی فرق نہیں ہے اس بات کی وضاحت ہونے لگی ہے اور کہا جار ہاہے کہ این پی آر اور این آر سی کا عوامی بائیکاٹ کیا جائے گا اسی لئے عوام میں خوف پیدا کرنے شمارکنندگان کے ساتھ پولیس کو بھی شامل کرنے پر غور کیا جا رہاہے ۔ جی ایچ ایم سی میں این پی آر کے سلسلہ میں منعقد ہونے والے ایک اجلاس کے دوران یہ بھی تجویز پیش کی گئی ہے کہ آدھار کارڈ کا ڈاٹا اور فہرست رائے دہندگان میں موجود تفصیلات کے حصول کے ذریعہ پہلے ہی ایک ڈاٹا تیار کیا جائے اور مردم شماری کے دوران صرف اس ڈاٹا کی توثیق کرتے ہوئے عوام کی این پی آر میں شرکت کو یقینی بنایا جائے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ عوامی احتجاج اور مخالفت کی صورت میں پولیس کی مدد حاصل کرتے ہوئے احتجاج کو روکنے کے علاوہ شہریوں کو این پی آر میں لازمی شرکت کیلئے تیار کیا جائے ۔ حکومت یا پولیس کی جانب سے اس طرح کی جبری کوشش کی جاتی ہے تو یہ حرکتیں غیر قانونی ہوں گی۔ حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے کئے جانے والے کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے دوران بھی عوام سے شناختی کارڈ اور آدھار کی تفصیلات کے علاوہ دیگر دستاویزات کی طلبی پر عوام میں تشویش پائی جاتی ہے اور کہا جار ہاہے کہ کارڈن اینڈ سرچ آپریشن کے طرز پر مردم شماری اور این پی آر کے نفاذ پر غور کیا جا رہاہے تاکہ کوئی این پی آر میں شرکت سے انکار نہ کرسکے لیکن اگر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد یا حکومت کی جانب سے پولیس کی مدد کے ذریعہ شہریوں کو این پی آر میں شرکت کیلئے مجبور کیا جاتا ہے تو حکومت کو عوامی بغاوت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے کیونکہ ملک بھر میں عوام شہریت ترمیمی قانون‘ این پی آر اور این آر سی کے خلاف زبردست مزاحمت کررہے ہیں اور عوام باشعور طریقہ سے اپنا احتجاج درج کروانے کے علاوہ ان منصوبوں کے خلاف اس بات کا اعلان کرچکے ہیں کہ اگر این پی آر یا این آر سی نافذ کیا جاتا ہے تو وہ اپنی تفصیلات فراہم نہیں کریں گے۔