باقاعدہ تقررات سے حکومت کا گریز ۔ معاشی صورتحال بہتر نہ ہونے کا شاخسانہ
حیدرآباد۔ریاست میں حکومت کنٹراکٹ پر چلائی جا رہی ہے! جی نہیں اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ تلنگانہ حکومت کنٹراکٹ پر ہے لیکن حکومت کے مختلف محکمہ جات میں لاکھوں مخلوعہ جائیدادوں پر کنٹراکٹ ملازمین کے تقرر کے ذریعہ حکومت کے کاروبار چلائے جا رہے ہیں جو محکمہ جات کی حالت کو ابتر اورتباہ کر رہے ہیں۔ حکومت کی جانب سے مختلف محکمہ جات میں مخلوعہ 2لاکھ سے زائد جائیدادوں پر کنٹراکٹ اور آؤٹ سورسنگ اساس پر بھرتیوں کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے تاکہ ان کی کارکردگی کو بہتر بنایا جاسکے جن محکمہ جات میں عملہ کی کمی کے سبب کارکردگی متاثر ہورہی ہے۔ تلنگانہ کی معاشی صورتحال مستقل ملازمین کے تقرر کی اجازت نہیں دے رہی کیونکہ جب مستقل ملازمین کے تقرر کا عمل مکمل کرلیا جائے گا تو تلنگانہ کے خزانہ پر کافی بوجھ عائد ہوگا اور اس کو برداشت کرنے کی ریاست متحمل نہیں ہے اسی لئے محکمہ جات کی کارکردگی میں بہتری لانے کم از کم آؤٹ سورسنگ اور کنٹراکٹ اساس پر ملازمین کے تقرر کو یقینی بنانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔ اعلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ جن محکمہ جات میں کنٹراکٹ اور عارضی ملازمین کے علاوہ آؤٹ سورسنگ کے ذریعہ ملازمین کے تقررات کئے جاتے ہیں ان کی کارکردگی بہتر ہونے کی بجائے متاثر ہونے لگتی ہے کیونکہ مستقل ملازمین کا یہ احساس ہوتا ہے کہ عارضی ملازمین کو ذمہ داریوں کا احساس نہیں ہوتا اور برائے نام وہ اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہیں۔ عارضی ملازمین اور کنٹراکٹ ملازمین کا کہنا ہے کہ وہ کم تنخواہ اور مراعات کے بغیر اس لئے بہتر انداز میں اپنی ذمہ داریوں کو نبھا تے ہیں تاکہ خدمات کو باقاعدہ بنایا جائے اور جب کبھی حکومت کی جانب سے کنٹراکٹ اور عارضی ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے اقدامات کئے جائیں ان کا نام شامل رہے لیکن حکومت کی جانب سے ان کی خدمات کو چوتھے درجہ کے ملازمین کی خدمات کے مماثل بھی تصور نہیں کیا جاتا۔ریاستی حکومت کی جانب سے مختلف شعبہ جات بشمول بلدی نظم و نسق‘ پنچایت راج‘ برقی‘ محکمہ مال کے علاوہ دیگر محکمہ جات میں مخلوعہ جائیدادوں پرتقررات کے لئے اقدامات کئے جارہے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ جلد ہی اس سلسلہ میں مختلف محکمہ جات کو اجازت فراہم کی جائے گی۔