گریٹر حیدرآباد میں 25 ہزار زیر التواء ، محکمہ ٹرانسپورٹ کی غفلت ، مالکین گاڑیاں پریشان
حیدرآباد ۔ یکم ۔ ستمبر : ( سیاست نیوز ) : محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے گذشتہ چار تا پانچ ماہ کے دوران رجسٹریشن سرٹیفیکٹس (آر سی ) اور ڈرائیونگ لائسنس سے متعلق اسمارٹ کارڈس کی اجرائی میں لاپرواہی اور غفلت سے کام لیا جارہا ہے جس سے ریاست بھر میں 1.2 لاکھ افراد بڑی بے چینی سے اس کا انتظار کررہے ہیں ۔ صرف جی ایچ ایم سی کے حدود میں 25 ہزار ڈرائیونگ لائسنس اور آر سیز کی اجرائی زیر التواء ہے ۔ محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے تمام قسم کی فیس وصول کرنے کے باوجود آر سی اور ڈرائیونگ لائسنس کی اجرائی میں تاخیر کی جارہی ہے ۔ باوثوق ذرائع کے بموجب طلب کے مطابق اسمارٹ کارڈس کی عدم سربراہی سے ڈرائیونگ لائسنس اور آر سی کی اجرائی میں تاخیر ہورہی ہے ۔ کورونا بحران اور لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیرونی ممالک سے درآمد ہونے والے چپ کارڈس اور پرنٹنگ کے لیے استعمال ہونے والے کاربن ٹیپ و دوسری اشیاء مقررہ وقت پر وصول نہ ہونے کی وجہ سے آر سی اور ڈرائیونگ لائسنس کی اجرائی میں تاخیر ہورہی ہے ۔ عہدیداروں کی جانب سے ان اشیاء سربراہ کرنے والوں پر دباؤ بڑھا یا گیا تو ان لوگوں نے اسمارٹ کارڈ اسٹیشنری کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ۔ اضافہ شدہ قیمتیں ادا کرنے کے لیے بھی محکمہ ٹرانسپورٹ نے رضا مندی کا اظہار کیا ۔ لیکن طلب کے مطابق اشیاء کی عدم سربراہی سے اسمارٹ کارڈس کی اجرائی میں تاخیر ہورہی ہے ۔ روزانہ تقریبا 6 تا 8 ہزار گاڑی کے مالکین آر سی ، ڈرائیونگ لائسنس اور رینول کے لیے محکمہ ٹرانسپورٹ کے دفاتر کو پہونچتے ہیں ایک مالک گاڑی کی جانب سے ڈرائیونگ لائسنس کے لیے 1050 تا 1550 روپئے آر ٹی اے کو ادا کرتے ہیں آر سی کے لیے بڑے پیمانے پر روڈ ٹیکس ، لائف ٹیکس کے ساتھ رجسٹریشن کے لیے ہزاروں روپئے ادا کرتے ہیں اس کے علاوہ اسمارٹ کارڈ کے لیے 200 روپئے کے ساتھ رجسٹر پوسٹ کیلئے 35 روپئے الگ سے ادا کرتے ہیں ۔۔ N