ریاست میں 10 فیصد تحفظات پر عمل کے طریقہ کار کا جائزہ

   

چیف منسٹر کی ماہرین سے مشاورت ‘ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر فائدہ حاصل کرنے کی کوشش

حیدرآباد 15 جنوری (سیاست نیوز) تلنگانہ حکومت مرکز کی جانب سے اعلیٰ طبقات کو فراہم کردہ 10 فیصد تحفظات پر عمل آوری کے طریقہ کار کا جائزہ لے رہی ہے۔ اعلیٰ طبقات میں معاشی پسماندہ افراد کیلئے تعلیم و روزگار میں 10 فیصد تحفظات فراہم کرنے مرکز نے دستوری ترمیم کو منظوری دی ہے۔ گجرات حکومت نے سب سے پہلے تحفظات پر عمل آوری کا اعلان کیا اور توقع ہے کہ تلنگانہ ملک کی دوسری ریاست ہوگی ، جو مرکز کے تحفظات کو ریاست میں نافذ کریگی ۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے ماہرین سے اس سلسلہ میں مشاورت کی ہے۔ مرکزی قانون کے مطابق رہنمایانہ خطوط طئے کرنے کا اختیار ریاستوں کو دیا گیا کیونکہ ہر ریاست میں اعلیٰ طبقات علحدہ ہیں۔ چیف منسٹر نے اشارہ دیا کہ ریاست میں ایسے تمام طبقات جو 50 فیصد موجودہ تحفظات کے دائرہ میں نہیں آتے ، ان تمام کو 10 فیصد کے تحت شامل کیا جائے گا ۔ تلنگانہ و آندھراپردیش میں بعض اعلیٰ طبقات معاشی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات کی مانگ کر رہے ہیں۔ برہمن اور کاپو طبقات کے علاوہ دیگر اعلیٰ طبقات بھی پسماندگی کی بنیاد پر تحفظات کی مانگ کرنے لگے۔ چیف منسٹر نے اسمبلی انتخابات سے قبل ریڈی اور برہمن طبقہ کیلئے علحدہ کارپوریشنوں کے قیام کا وعدہ کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ 10 فیصد تحفظات سے متعلق مرکزی قانون میں ترمیم کرکے اعلیٰ طبقات کی نشاندہی کرکے خطوط جاری کئے جائیں گے ۔ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر کے سی آر سیاسی فائدہ اٹھانے کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے۔ ذرائع نے کہا کہ چیف منسٹر جو مسلمانوں کو 12 فیصد تحفظات فراہم کرنے کی کوششوں میں کامیاب نہیں ہوئے، وہ مسلمانوں کے ایسے طبقات جو موجودہ 4 فیصد کے دائرہ میں نہیں ہے ، انہیں مرکز کے 10 فیصد میں سے حصہ داری دینے کا اعلان کرسکتے ہیں ۔

مسلمانوں کے ایسے طبقات جن میں عرب ، پٹھان ، شیعہ ، ایرانی اور بعض دوسرے 10 فیصد کے دائرہ میں شامل کئے جائیں گے۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر ایس سی ، ایس ٹی اور او بی سی طبقات کو بھی 10 فیصد کے دائرہ کار میں شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ سپریم کورٹ کی جانب سے 50 فیصد کی حد مقرر کرنے کے بعد سے تلنگانہ حکومت کو مسلمانوں اور درج فہرست قبائیل کے تحفظات میں اضافہ میں دشواریوں کا سامنا تھا ۔ مرکز نے تلنگانہ حکومت کی قرارداد کو منظوری نہیں دی ۔ اب جبکہ خود مرکز نے تحفظات کو 50 فیصد سے زائد کرکے دستوری ترمیم کی ہے ، کے سی آر چاہتے ہیں کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پسماندہ طبقات اور اعلیٰ طبقات دونوں کی تائید حاصل کی جائے ۔ سیاسی مبصرین ٹی آر ایس حکومت کے اس فیصلہ کو لوک سبھا انتخابات کے بعد این ڈی اے سے قربت کی پیش قیاسی تصور کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس حکومت نے جس طرح فوری طور پر مرکزی تحفظات پر عمل آوری کا فیصلہ کیا ہے اس سے ٹی آر ایس اور بی جے پی میں قربت بڑھ سکتی ہے ۔ کے سی آر اگرچیکہ غیرکانگریس اور غیر بی جے پی محاذ کی تشکیل کا دعویٰ کررہے ہیں لیکن 10 فیصد مرکزی تحفظات پر عمل آوری کے سلسلے میں جس پھرتی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے اس سے مستقبل میں بی جے پی سے قربت کی قیاس آرائیاں تیز ہوچکی ہیں ۔