ریاست کی ترقی پر کے ٹی آر کے دعوے مضحکہ خیز: ملو روی

   

اسکیمات پر ذاتی رقومات خرچ کرنے کا تاثر، بی جے پی سے خفیہ مفاہمت کا الزام
حیدرآباد۔ 08 مارچ (سیاست نیوز) پردیش کانگریس کے نائب صدر ملو روی نے ریاست کی ترقی اور عوامی فلاح و بہبود سے متعلق کے ٹی راما رائو کے دعوئوں کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے جو فلاحی کام انجام دیئے ٹی آر ایس ان کی نقل کررہی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ کے ٹی آر کے دعوے یہ تاثر دے رہے ہیں، جیسا کہ وہ عوام کی فلاح و بہبود پر اپنی ذاتی رقم خرچ کررہے ہیں۔ دیگر ریاستیں تلنگانہ سے سیکھنے سے متعلق دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے ملو روی نے کہا کہ کسانوں کے قرضے جات کی ایک مشت معافی کی تجویز کانگریس پارٹی کی ہے۔ کانگریس پارٹی نے ملک بھر میں پراجیکٹس کے آغاز کے ذریعہ سبز انقلاب کا آغاز کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کو کسانوں اور زرعی شعبہ کے بارے میں اظہار خیال کا کوئی اخلاقی حق نہیں۔ کیوں کہ تلنگانہ میں کسان مسائل کا شکار ہیں۔ تلنگانہ وہ واحد ریاست ہے جہاں احتجاج کرنے پر کسانوں کو جیل بھیج دیا گیا۔ کانگریس نے پہلی مرتبہ کسانوں کو مفت برقی سربراہی عمل میں لائی تھی اس وقت کے ٹی آر کا وجود بھی نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت سرکاری رقومات سے ووٹ خرید رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کے ٹی آر کو اپنے اور پارٹی کے ماضی کو بھولنا نہیں چاہئے۔ حیدرآباد کی ترقی کانگریس دور حکومت میں ہوئی لیکن آج کے ٹی آر ترقی کا سہرا اپنے سر باندھنے کی کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو 16 ارکان پارلیمنٹ کے حصول سے تلنگانہ کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ موجودہ ارکان پارلیمنٹ ریاست کے لیے مرکز سے اپنا حق حاصل کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں۔ قبائیلی یونیورسٹی بیارم اسٹیل فیکٹری اور ریلوے کوچ فیکٹری کے وعدے آج تک مکمل نہیں ہوئے۔ ملو روی نے کہا کہ صدر جمہوریہ، نائب صدر جمہوریہ اور راجیہ سبھا کے صدرنشین کے انتخاب کے موقع پر ٹی آر ایس نے بی جے پی کی جی حضوری کرتے ہوئے ووٹ دیا تھا۔