ریاست کی ترقی کا قرضوں پر انحصار ، چند اسکیمات کے فنڈز روک دینے کا امکان

   


جنوری تک 39,662 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا گیا ، محکمہ رجسٹریشن کی آمدنی 42.3 فیصد گھٹ گئی
حیدرآباد :۔ ریاست کے مالیاتی شعبہ پر کورونا بحران اور لاک ڈاؤن کا اثر ابھی جاری ہے ۔ مرکزی ٹیکس میں ریاست کو وصول ہونے والا 33 فیصد یعنی ( 4294 ) کروڑ روپئے گھٹ گئے ہیں ۔ ترقی کے لیے قرضوں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے ۔ گذشتہ سال اپریل سے جنوری تک ماہانہ کونسے شعبہ کو کتنی آمدنی حاصل ہوئی ہے محکمہ فینانس کی جانب سے تیار کردہ اعداد و شمار سے اس کا پتہ چلتا ہے ۔ جاریہ مالیاتی سال (2020-21) 10 ماہ اپریل تا جنوری کی آمدنی گذشتہ سال کا جائزہ لیں تو 6,821 کروڑ یعنی 8.4 فیصد گھٹی ہے ۔ اکسائیز ہونے والی آمدنی کم ہوگئی ہے ۔ سب سے کم آمدنی اسٹامپس اینڈ رجسٹریشن محکمہ میں 42.3 فیصد ریکارڈ ہوئی ہے ۔ اس محکمہ سے گذشتہ سال یہی 10 ماہ کے دوران 5787 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی تھی جو اس سال صرف 3341 کروڑ روپئے ہوئی ہے ۔ اس دوران 26,124 کروڑ روپئے کا قرض حاصل کیا گیا ہے ۔ اس سال جنوری تک قرض بڑھ کر 39,662 کروڑ تک پہونچ گیا ۔ جب کہ بجٹ میں جاریہ سال صرف 34 ہزار کروڑ کا قرض حاصل کرنے کا نشانہ مختص کیا گیا تھا لیکن 51.8 فیصد زیادہ قرض حاصل کیا گیا ہے ۔ ریاست میں ٹیکسوں کے ذریعہ جاریہ سال 85,300 کروڑ روپئے آمدنی حاصل ہونے کا بجٹ میں اندازہ کیا گیا تھا ۔ تاہم جنوری تک صرف 51,610 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی ہے ۔ جاریہ ماہ اور آئندہ ماہ مزید 20 ہزار سے زیادہ آمدنی ہونے کی توقع نہیں ہے ۔ غیر ٹیکس آمدنی 30,600 کروڑ روپئے ہونے کا بجٹ میں اندازہ لگایا گیا مگر جنوری تک صرف 2,458 کروڑ روپئے کی آمدنی ہوئی جس میں معدنیات سے 1,747 کروڑ کی آمدنی شامل ہے ۔ جاریہ سال حکومت نے پہلے بجٹ میں 1.43 لاکھ کروڑ روپئے کی آمدنی حکومت کا اندازہ لگایا تھا مگر جنوری تک صرف 74,725 کروڑ کی آمدنی ہوئی ۔ جاریہ سال آمدنی اور قرض ملا کر 1.82 لاکھ کروڑ روپئے وصول ہونے کا تخمینہ تیار کیا گیا لیکن جنوری تک 1.16 لاکھ کروڑ روپئے وصول آئندہ دو ماہ کتنی آمدنی حاصل ہوگی اس کا جائزہ لیا جارہا ہے ۔ آمدنی بڑی حد تک گھٹ جانے کی وجہ سے چند اسکیمات کے لیے آخری ( سہ ماہی جنوری تا مارچ 2021 ) کے فنڈز روک دئیے جانے کا امکان ہے ۔ چند اسکیمات کے سہ ماہی اکٹوبر تا دسمبر ( 2020 ) کے فنڈز ہنوز جاری نہیں ہوئے ۔ بڑی مشکل سے چند اہم اسکیمات کے لیے محکمہ فینانس کی جانب سے فنڈز کا انتظام کیا جارہا ہے ۔ مثال کے طور پر جاریہ سال ریتو بندھو اسکیم کے لیے 14,500 کروڑ روپئے جاری کئے گئے ۔ عہدیداروں کی جانب سے فروری و مارچ میں ریاست کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہونے کی توقع کی جارہی ہے ۔۔