ریاست کی یونیورسٹیوں میں ایک دہے سے عدم تقررات ‘ سہولتوںکابھی فقدان

   

اسکالرشپس کی عدم اجرائی سے کئی کالجس بندہونے کے دہانے پر‘تلنگانہ ایجوکیشن کمیشن سے طلبہ واستاتذہ کی نمائندگیاں
نظام آباد :20؍ جولائی ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز)ریاست تلنگانہ میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کو درپیش زمینی مسائل کی نشاندہی اور ان کے حل کے لیے ایک تفصیلی رپورٹ ریاستی حکومت کو پیش کی جائے گی۔ اس ضمن میں تلنگانہ ایجوکیشن کمیشن کے صدر آکنوری مرلی (ریٹائرڈ آئی اے ایس) کی قیادت میں آج تلنگانہ یونیورسٹی کے کالج آف کامرس اینڈ بزنس مینجمنٹ کے سیمینار ہال میں ’پرجاوانی‘ (پبلک ہیرنگ) پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا۔اس موقع پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ٹی یادگیری راؤ، رجسٹرار پروفیسر ایم یادگیری، ایجوکیشن کمیشن رکن پروفیسر ایل ویشویشور راؤ، کالج پرنسپل پروین مامڈالہ، تدریسی و غیر تدریسی عملے کے ارکان اور طلبہ کی نمائندہ تنظیموں کے قائدین موجود تھے۔طلبہ و طالبات نے یونیورسٹی میں انجینئرنگ اور فارمیسی کالج کے قیام، نرمل اور عادل آباد اضلاع کو یونیورسٹی کے حدود میں شامل کرنے، ہاسٹلس میں بنیادی سہولتوں کی فراہمی، لائبریری کی بہتری اور مسابقتی امتحانات پر مبنی سیول سرویسز و گروپس کوچنگ مراکز کے قیام جیسے مطالبات کمیشن کے سامنے رکھے۔تلنگانہ یونیورسٹی ٹیچرس اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر پُنّیا نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے ریاست کی یونیورسٹیوں میں اساتذہ کے تقررات عمل میں نہیں آئے۔ جس کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد تدریسی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ انہوں نے حکومت سے فوری تقرری کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی اساتذہ کو ترقی نہیں ملی۔ جس کی وجہ تکنیکی پیچیدگیاں ہیں۔ چانسلرکی نامزدگی میں تاخیر پر بھی انہوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا اور بتایا کہ گزشتہ چھ ماہ سے اس ضمن میں خط و کتابت جاری ہے لیکن کوئی عملی اقدام نہیں کیا گیا۔اسی طرح اکاڈمک کنسلٹنٹس اسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر گنگا کشن نے تمام کنٹریکٹ لکچررس کو ملازمت کا تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔کالجس کے اسٹیٹ اسسٹنٹ سکریٹری جے پال ریڈی نے فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم کے تحت اسکالرشپ کی عدم اجرائی پر تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی کالجس اسکالرشپ کی بقایا جات کی وجہ سے بند ہونے کے دہانے پر پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے دوست پورٹل اور بکٹ سسٹم جیسے داخلہ نظام کو بھی خانگی کالجس کے لیے نقصان دہ قرار دیا اور حکومت سے فوری اسکالرشپ کی اجراء عمل میں لانے کی اپیل کی۔اس موقع پر کنٹرولر آف ایگزامینیشن پروفیسر کے سمپت کمار، ڈائریکٹر آڈیٹ سیل پروفیسر گنٹہ چندرشیکھر، پروفیسر کنکیا، ٹوٹا کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر موہن بابو، ڈاکٹر جمیل احمد، پروفیسر قریشی، ڈاکٹر محمد عبدالقوی اسسٹنٹ پروفیسر و ڈائریکٹر مینارٹی سیل سمیت تدریسی و غیر تدریسی عملہ اور آؤٹ سورسنگ ملازمین کی کثیر تعداد موجود تھی۔پروگرام کے اختتام پر وائس چانسلر اور رجسٹرار نے مسٹر آکنوری مرلی کے ہمراہ آرٹس کالج، لائبریری اور ہاسٹلس کا معائنہ کیا۔ اس دوران انہوں نے طلباء و طالبات سے ملاقات کی اور ہاسٹل سہولتوں، کھانے کے مینو اور دیگر ضروریات سے متعلق معلومات حاصل کیں۔