ریاست کی 11 یونیورسٹیزکے وائس چانسلرس کے تقررات میں تاخیر

   

ریاستی گورنر کی مداخلت، تعلیمی سرگرمیوں کے متاثر ہونے کا اندیشہ

حیدرآباد: تلنگانہ کی 11 یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کے تقرر کا معاملہ دن بہ دن تعطل کا شکار بنا ہوا ہے ۔ حالانکہ گورنر ٹی سوندرا راجن نے حکومت کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے تقررات کا عمل تیز کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ گورنر جو بااعتبار عہدہ تمام یونیورسٹیز کی چانسلر ہیں، انہوں نے یونیورسٹیز کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے بعد حکومت کو مکتوب روانہ کیا کہ تعلیمی معیار کی برقراری کیلئے وائس چانسلرس کا فوری تقرر کیا جائے ۔ حکومت نے وائس چانسلرس کی تلاش کیلئے سرچ کمیٹیاں تشکیل دی ہیں لیکن آج تک سرچ کمیٹیوں کا ایک بھی اجلاس نہیں ہوا۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جنوری میں اعلان کیا تھا کہ بہت جلد وائس چانسلرس کے تقررات کردیئے جائیں گے۔ جولائی 2019 میں ریاستی یونیورسٹیز کے وائس چانسلرس کی میعاد مکمل ہوگئی جس کے بعد سینئر آئی اے ایس عہدیداروں کو انچارج وائس چانسلرس مقرر کیا گیا۔ ستمبر 2019 ء میں حکومت نے ہر یونیورسٹی کے لئے تین ارکان پر مشتمل سرچ کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ موصولہ درخواستوں کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت کو تین ناموں کی سفارش کی جائے۔ گورنر کی منظوری سے حکومت وائس چانسلرس کے ناموں کو قطعیت دیتی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سرچ کمیٹی کے ارکان نے ابھی تک درخواستوں کا جائزہ لینے کے معاملہ میں کوئی پیشرفت نہیں کی ہے۔ مہاتما گاندھی یونیورسٹی کیلئے تشکیل دی گئی سرچ کمیٹی کے رکن اپا راؤ نے کہا کہ یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کی جانب سے سرچ کمیٹی کا رکن بنائے جانے کی اطلاع ملی لیکن اس بارے میں حکومت سے کوئی احکامات تاحال موصول نہیں ہوئے۔ کمیٹی کے ارکان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات کا کوئی اندازہ نہیں ہے کہ ہر یونیورسٹی کیلئے کتنی درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ گورنر کی جانب سے حکومت کو مکتوب کی روانگی کے بعد سرچ کمیٹیوں کو متحرک کیا گیا ہے ، تاہم یونیورسٹی کے اساتذہ ابھی بھی حکومت کی سنجیدگی کے بارے میں شبہات رکھتے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ راجیو گاندھی یونیورسٹی آف نالج اینڈ ٹکنالوجیز اور ستاواہنا یونیورسٹی کے وائس چانسلرس کی میعاد 2015 میں ختم ہوچکی ہے ۔ ریاستی یونیورسٹیز میں 2000 سے زائد فیکلٹی ممبرس کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ ان میں سے 840 عثمانیہ یونیورسٹی میں ہیں جبکہ کاکتیہ یونیورسٹی میں 280 ، جے این ٹی یو 232 ، تلنگانہ یونیورسٹی 75 ، مہاتما گاندھی یونیورسٹی 115 ، ستاواہنا یونیورسٹی 100 ، پالمور یونیورسٹی 130 ، ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیو رسٹی 58 اور پوٹی سری راملو تلگو یونیورسٹی میں 100 جائیدادیں مخلوعہ بتائی گئی ہیں۔ آئی اے ایس عہدیداروں کو انچارج مقرر کئے جانے کے بعد سے یونیورسٹی کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔