ریاست کے تمام بلدیات میں شہری ترقیاتی کاموں کا منصوبہ تیار کرنے کی ہدایت

   

وارڈ کی سطح پر بھی پروگرام شروع کرنے کی ضرورت ، پرگتی بھون پر بلدی کانفرنس سے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کا خطاب
حیدرآباد۔18فروری(سیاست نیوز) ریاست میں موجود تمام بلدیات میں شہری ترقیاتی کاموں کا منصوبہ تیار کیا جائے اور اس کے لئے اگر پنچ سالہ منصوبہ تیار کرتے ہوئے کام انجام دیئے جاتے ہیں تو ایسی صورت میں ریاست کے تمام شہروں میں ترقیاتی کاموں کو یکساں اور مساوی طور پر انجام دیا جاسکتا ہے۔ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے آج پرگتی بھون میں منعقدہ شہری ترقیاتی منصوبہ کے سلسلہ میں بلدی کانفرنس سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ارکان اسمبلی ‘ پارلیمان‘ مئیر ‘ صدورنشین بلدیہ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں کیونکہ ریاست کے 5کروڑ عوام نے ان پر اپنا اعتماد ظاہر کیا ہے۔ چیف منسٹر نے شہری ترقیات کے سلسلہ میں تیار کئے جانے والے منصوبوں کو روبہ عمل لانے کے سلسلہ میں وارڈ کی سطح پر عہدیداروں کی تعیناتی کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں مجموعی ترقی کیلئے منصوبوں کی تیاری کے ذریعہ ان پر عمل آوری کو یقینی بنایا جائے۔ کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہان کے لئے سیاست انتخابات میں حصہ لینے سے بہت اوپر ہے اور ارکان اسمبلی ‘ مئیر اور صدورنشین بلدیہ اس بات کو سمجھیں کہ عہدہ پر برقرار رہنا ہے کہ توتوازن برقرار رکھنا چاہئے اور جس عہدہ کے لئے منتخب کئے گئے ہیں ان کاموں کو انجام دینے میں کوتاہی نہیں کی جانی چاہئے۔ پرگتی بھون میں منعقدہ بلدی کانفرنس میں ارکان اسمبلی ‘ مئیر بلدیات و صدورنشین کے علاوہ ریاسی حکومت کے اعلی عہدیدار موجود تھے جن میں چیف سیکریٹری ‘ ڈائریکٹر جنرل آف پولیس ‘ پرنسپل سیکریٹری بلدی نظم و نسق کمشنران بلدیہ اور دیگر عہدیدار شامل تھے۔ چیف منسٹر نے اس موقع پر 24 فروری سے 4مارچ کے دوران چلائے جانے والے ’’شہری ترقیات‘‘ پروگرام کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس پروگرام کے دوران وارڈ کی سطح پرترقیاتی عہدیدار کو نامزد کیا جائے تاکہ ہر وارڈ میں درکار ضروریات کو پورا کرنے کی منصوبہ بندی آسان ہوسکے۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ جو کام کرنا چاہتے ہیں وہ کام انجام دینے کیلئے خود اعتمادی پیدا کریں اور شہری و دیہی علاقوں میں بغیر کسی تفریق کے ترقیاتی کاموں کو ممکن بنائیں تاکہ عوام کو بہتر سہولتیں حاصل ہوسکیں۔چیف منسٹر نے شہری ترقیات پروگرام کے دوران ترقیاتی منصوبہ کی تیاری کیلئے ضلع کلکٹرس کو کارپوریٹرس اور کونسلرس کی سطح پر بھی مشاورت کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ ان کی مشاورت کے ساتھ منصوبہ تیار کیا جائے۔ انہو ںنے شہری علاقوں کو ماڈل سٹی کے طرز پر ترقی دینے کے منصوبہ کو عملی جامہ پہنانے کے قوانین پر عمل درآمد یقینی بنانے کی تاکید کی ۔اس کے لئے کچہرے کی نکاسی‘ ڈرینیج نظام کی بہتری ‘ صاف پینے کے پانی کی سربراہی ‘بہتر اسٹریٹ لائٹ کے علاوہ بہتر سڑکوں کو یقینی بنایا جائے۔انہوںنے شہر میں تدفین کیلئے قبرستانوں کو شمشان کے لئے بھی جگہ کی نشاندہی پر زور دیا۔ چندرشیکھر راؤ نے کہا کہ شہری علاقوں کے تمام زونس میں ٹھیلہ بنڈی رانوں کے لئے زون کی تیاری پر توجہ مرکوز کی جائے اور عوامی بیت الخلاء ‘ آٹو اور ٹیکسی پارکنگ کیلئے مقامات کی نشاندہی کی جائے ۔چیف منسٹر نے بوسیدہ برقی کھمبوں کو فوری تبدیل کرنے کے علاوہ برقی تاروں اور کھمبوں کو حادثات سے پاک بنانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ کوئی حادثہ نہ پیش آئے۔انہو ںنے محکمہ برقی کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اندرون 8ماہ اس عمل کو مکمل کریں اور اس کیلئے متعلقہ ارکان اسمبلی سے مشاورت کریں اور اگر اس کے بعد کوئی حادثہ پیش آتا ہے تو اس کے لئے متعلقہ رکن اسمبلی اور عہدیداروں کو ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔انہو ںنے کارپوریٹرس کو شجرکاری میں حصہ لینے اور جتنے ممکن ہوسکیں درخت لگانے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے طور پر ان درختوں کی حفاظت کو بھی یقینی بنائیں کیونکہ شجر کاری کے ذریعہ ہی ماحولیاتی آلودگی پر قابو پایا جاسکتا ہے۔مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ شہر کے تمام علاقوں میں کچہرے دان رکھیں جائیں اور نم اور سوکھے کچہرے کے لئے علحدہ علحدہ کچہرا دان کو ممکن بنایا جائے۔انہو ںنے کچہرے کی نکاسی کیلئے اضافی گاڑیوں کے حصول کے فیصلہ سے بھی واقف کروایا اورکہا کہ 31گاڑیوں کے حصول کا فیصلہ کیا گیا ہے جو ریاست کی تمام بلدیات میں روانہ کی جائیں گی۔انہو ںنے عوام کے درمیان نئے بلدی قوانین کے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عہدیدارو ںاور منتخبہ عوامی نمائندوں کو چاہئے کہ وہ لے آؤٹس اور تعمیری اجازت ناموں کے سلسلہ میں نئے بلدی قوانین کے مطابق سحت موقف اختیار کریں کیونکہ حکومت نے شہری علاقوں کی مجموعی ترقی کے ساتھ شہریوں کو معیاری سہولتوں کی فراہمی کے لئے نئی قانون سازی کی ہے جو کہ عوام کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگی اسی لئے اس طرح کے پروگرامس اور قوانین کے متعلق عوام میں شعور اجاگر کیا جانا ناگزیر ہے ۔ اس اجلاس کے دوران ریاستی وزراء اور عہدیداروں نے بھی ارکان اسمبلی کے علاوہ دیگر منتخبہ نمائندوں کے خدشات کو دور کیا۔