صرف 28 فیصد عملہ موجود چار سال قبل 1061 جائیدادوں پر تقررات کی منظوری جس پر عمل نہیں ہوا
حیدرآباد :۔ ریاست کے یونیورسٹیز میں تقررات کا عمل تعطل کا شکار ہے ۔ ریاست کے تمام یونیورسٹیز میں جملہ 2979 پروفیسرس کی جائیدادیں ہیں جس میں 2152 جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔ چار سال قبل 1061 جائیدادوں پر تقررات کے لیے منظوری دی گئی تھی ۔ مگر آج تک تقررات کا عمل پورا نہیں ہوا ۔ اعلیٰ تعلیم فراہم کرنے والی یونیورسٹیز کی یہ صورتحال ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت اعلیٰ تعلیم کو کتنا نظر انداز کررہی ہے ۔ برسوں سے مخلوعہ ان جائیدادوں میں 1061 جائیدادوں پر تقررات کے لیے حکومت نے چار سال قبل ہری جھنڈی دیکھائی تھی جس پر آج تک یہ کارروائی آگے نہیں بڑھی ایک طرف تقررات نہیں ہورہے ہیں تو دوسری طرف ترقی نہیں ہورہی ہے فیکلٹی کے بغیر یونیورسٹیز کا وجود برائے نام ہوگیا ہے ۔ اگر یہی حال رہا تو اعلیٰ تعلیمی نظام خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔ ریاست کے یونیورسٹیز میں بڑے پیمانے پر لکچرارس اور پروفیسرس کے جائیدادیں مخلوعہ ہوئی ہیں ۔ ان پر تقررات کرنے کے لیے حکومت نے 2017 میں 1061 جائیدادوں پر تقررات کرنے کی منظوری دی تھی اس وقت تمام یونیورسٹیز میں 1700 مخلوعہ جائیدادیں تھی جن میں پروفیسرس کی 99 اسوسی ایٹ پروفیسرس 692 اسسٹنٹ پروفیسرس کی 270 جائیدادیں تھی ۔ ان جائیدادوں پر تقررات کے لیے غفلت اور لاپرواہی سے کام لیا گیا ۔ اس دوران وائس چانسلرس کی میعاد بھی مکمل ہوگئی تب سے تھوڑے دن پہلے تک حکومت نے آئی اے ایس آفیسرس کو انچارج وائس چانسلرس کی حیثیت سے نامزد کرتے ہوئے کام چلایا تھا ۔ ان چار سال کے دوران مزید 400 تدریسی وظیفہ پر سبکدوش ہوا ہے ۔ جس سے مخلوعہ جائیدادوں کی تعداد بڑھ کر 2152 تک پہونچ گئی ہے ۔ ریاست کے تمام یونیورسٹیز میں 2979 تدریسی عملہ ہونا چاہئے تاہم صرف 827 تدریسی عملہ موجود ہے ۔ صرف 28 فیصد تدریسی عملہ سے کام لیا جارہا ہے ۔ 72 فیصد تدریسی عملہ کی جائیدادیں مخلوعہ ہیں ۔ موجودہ حالت میں 1061 جائیدادوں پر تقررات کرنے کے باوجود مسئلہ حل ہونے کا امکان نہیں ہے ۔ عارضی طور پر کنٹراکٹ کی بنیاد پر چند لکچررس کی خدمات سے استفادہ کیا جارہا ہے ۔ لیکن ضرورت کے مطابق ان کی تعداد نہیں ہے ۔ بالخصوص لاک ڈاؤن کی وجہ سے گذشتہ سال کورونا بحران کے باعث آن لائن تعلیم ہوئی ہے ۔ تدریسی عملہ کی مناسب انداز میں عدم موجودگی سے منظم انداز میں کلاسیس نہیں ہو پائی اب نئے تعلیمی سال کا آغاز ہورہا ہے ۔ یونیورسٹیز میں تدریسی عملہ کے تقررات نہ ہونے کی وجہ سے سب سے زیادہ پی ایچ ڈی طلبہ کے ساتھ نا انصافی ہورہی ہے ۔۔
راہول گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر کانگریس کے مختلف فلاحی پروگرام
حیدرآباد: اے آئی سی سی کے سابق صدر راہول گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر کل 19 جون کو کانگریس کی جانب سے مختلف فلاحی پروگراموں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ کانگریس ہائی کمان نے سالگرہ تقاریب کے بجائے غریبوں کیلئے امدادی کام انجام دینے کی ہدایت دی ہے ۔ این ایس یو آئی کے ریاستی صدر بی وینکٹ نے راہول گاندھی کی سالگرہ کے موقع پر مختلف پروگراموں کا اعلان کیا ہے۔ صبح 9 بجے رنگا ریڈی ضلع کے شاد نگر میں کورونا سے فوت ہونے والے ایک شخص کے خاندان کو مالی امداد دی جائے گی۔ صبح 10 بجے گاندھی بھون میں مفت ٹیکہ اندازی مہم کا آغاز ہوگا ۔ 11 بجے دن بی این ریڈی نگر میں خون کا عطیہ کیمپ منعقد ہوگا۔ بھونگیر ، گجویل ، کوکٹ پلی اور دیگر اضلاع میں خون کے عطیہ کیمپ منعقد ہوں گے۔