ریاض کا پولیس انکاونٹرفرضی‘قومی سطح پر تحقیقات کامطالبہ

   

ہلاکت کے بعد بھی ارکان خاندان کو ہراساں کیا جارہاہے ‘ سماجی کارکنوں اور وکلاء کے وفدکا اظہار تشویش
نظام آباد :8؍ نومبر ( سیاست ڈسٹرکٹ نیوز) کنسرنڈ سٹیزنس فورم (Concerned Citizens’Forum) کے سماجی کارکنوں اور وکلا کے ایک وفد نے شیخ ریاض کی ہلاکت کے واقعہ پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’’فرضی پولیس انکاؤنٹر‘‘ قرار دیا ہے۔ فورم کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ یہ واقعہ دراصل حراستی قتل (Custodial Killing) تھا، جو غیر قانونی حراست اور ریاض کے اہلِ خانہ پر پولیس کی جانب سے کی گئی شدید مارپیٹ اور اذیت رسانی کے نتیجے میں پیش آیا۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے واقعہ کو ’’انکاؤنٹر‘‘ ظاہر کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ ریاض نے مبینہ طور پر بندوق چھیننے کی کوشش کی تھی، حالانکہ متوفی کے جسم پر واضح تشدد کے نشانات موجود تھے۔فورم کے ارکان نے بتایا کہ تلنگانہ کی پولیس اور ریاستی حکام کی جانب سے انصاف کے مطالبے پر کوئی توجہ نہیں دی گئی، جس کے بعد ریاض کے اہلِ خانہ اور سماجی کارکنوں نے قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC)، قومی کمیشن برائے خواتین (NCW) اور قومی کمیشن برائے تحفظِ حقوقِ طفلان (NCPCR) سے رجوع کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ معاملے کو عدالت میں اٹھا کر ملوث پولیس عہدیداروں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ادھر ریاض کی والدہ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ’’میرے بیٹے کو پولیس نے حراست میں لے کر ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا اور بعد میں جھوٹا انکاؤنٹر قرار دے کر قتل کو چھپانے کی کوشش کی۔‘‘ انہوں نے مزید بتایا کہ ریاض کی ہلاکت کے بعد بھی ان کے خاندان کو ہراساں کیا جا رہا ہے، یہاں تک کہ بچوں کو بھی گلیوں میں تنگ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم پولیس کے دشمن نہیں، لیکن اس فرضی انکاؤنٹر کی سازش چند افسروں نے رچی ہے، اس لیے اُن کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ریاض کی والدہ اور کنسرنڈ سٹیزنس فورم کے ارکان نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ چونکہ ریاستی حکومت نے اس واقعے کی سی بی آئی تحقیقات کا حکم نہیں دیا، لہٰذا اب اس معاملے کی قومی سطح پر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ اصل حقائق سامنے آئیں اور متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔