ریلس کی تیاری کا جنون نوجوان نسل میں بگاڑ وتباہی کا سبب

   

اخلاقی پستی ، بدتمیزی و بدنامی سے سماج شرمسار ، اخلاقی تربیت کی ضرورت

حیدرآباد ۔ 25 ستمبر ۔ ( سیاست نیوز ) سوشل میڈیا کے اس دور میں مقبولیت اور ریلس کی تیاری کا جنون نوجوان نسل میں بگاڑ اور سماج میں تباہی کا سبب بنتا جارہا ہے ۔ نوجوان نسل اپنی ذمہ داری کو بھول چکی ہے اور اخلاقی پستی اور بدتمیزی و بدنامی کی بلندیوں پر پہونچ چکی ہے ۔ ان کی حرکتوں سے سماج شرمسار ہورہاہے ۔ اس طرح کا ایک واقعہ آج منظرعام پر آیا جہاں ایک نوجوان جوڑا موٹر سائیکل پر کرتب بازی اور بوسہ بازی میں مصروف تھا ۔ موٹر سیکل پر نوجوان لڑکے اور لڑکی کی اس حرکت کا ویڈیو سوشیل میڈیا پر وائرل ہوگیا جس میں لڑکی موٹر سیکل کے پیچھے نہیں بلکہ سامنے سوار ہے اور لڑکے کی جانب اپنا چہرہ کئے ہوئے ایک دوسرے کو بوسہ دے رہے ہیں ۔ اس انتہائی شرمناک حرکت پر سماج کے مختلف گوشوں سے سخت اعتراض کیا جارہا ہے اور نوجوان نسل کو ان غیراخلاقی حرکتوں سے روکنے کیلئے ٹھوس اقدامات کا مطالبہ کیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق یہ ویڈیو شہر کے مضافاتی علاقہ پہاڑی شریف کی جانب کا بتایاگیا ہے۔ ایک جوڑے کی شرمناک حرکتوں کو دوسرے جوڑے کی جانب سے ریکارڈ کیا گیا اور دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل ہوگیا ۔ جن شہریوں کی جانب سے لائیک اور شیئر کی توقع کی گئی ان میں اکثریت نے اس ویڈیو پر شدید اعتراض کیا اور سختی سے ایسی حرکتوں کی مذمت کی ۔ شہر کی تہذیب ، مذہبی رواداری ، سماجی ذمہ داری ، اخلاقی تقاضوں اور تمام طرح کے اُصولوں کو اپنے قدموں تلے روند کر نوجوان نسل اپنی شناخت (سوشل میڈیا پر خود کو مقبول بنانے ) کی فکر میں پڑی ہوئی ہے ۔ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے اس دور میں چند ہی ایسے بگڑے ہوئے نوجوان ہوں گے جو اپنی حرکتوں سے اپنے حاشیہ کی بدنامی کا سبب بن رہے ہیں جبکہ ایسی حرکتیں نچلے قسم کے نوجوانوں کی تباہی کا سبب بن رہی ہیں ۔ شہر میں سفر کرنے کا اپنا ایک خاص انداز ہے جو نہ صرف شہر کی شناخت بلکہ دیکھنے سے خود اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سفر کرنے والا کس علاقہ سے تعلق رکھتا ہے ۔ حیدرآباد کی شناخت آج بھی پردہ والے رکشا سے کی جاتی ہے جبکہ ہوٹلوں میں بھی پردہ کے نظام کی تہذیب والے اس شہر میں آج بھی لڑکی سوائے باپ بھائی کے کسی اور کے ساتھ موٹر سیکل پر سفر کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہے ۔ موٹر سیکل پر سفر کے دوران بھی اپنی جان سے زیادہ اپنی حیاء کی حفاظت کو اہمیت دی جاتی ہے ۔ اس طرح کے اخلاق تہذیب اور رواداری والے شہر کی تہذیب کو بدنام اور متاثر ہونے سے روکنا ہر شہری کی ذمہ داری ہے ۔ شہریوں کو چاہئے کہ وہ صرف سماجی سوشل میڈیا حلقوں پر تنقید ہی تک محدود نہ رہیں بلکہ اپنے اپنے حلقوں میں اخلاقی تربیت پر توجہ دیں اور سماجی برائی کے خاتمہ کے اقدام کریں ۔