وزارت فینانس سے 53 ہزار کروڑ روپئے کی امداد طلبی ۔ خانگیانے کے اندیشوں کو تقویت
حیدرآباد۔ملک کی معیشت میں کلیدی محکمہ ریلوے کی معاشی حالت ابتر ہوچکی ہے اور محکمہ فینانس سے مالی سال 2020-21 کے وظائف کی اجرائی کیلئے 53ہزار کروڑ کی امداد کی درخواست کی گئی ہے۔ ہندستان کی معیشت کو مستحکم بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے اداروں میں سب سے اہم اداروں میں ایک ریلوے ہے جس کی آمدنی سے ملک چلانے سرمایہ ملتا ہے لیکن ریلوے کی جانب سے جاریہ سال کے وظائف کی اجرائی کیلئے محکمہ فینانس کو مکتوب روانہ کئے جانے کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی ہے اس سے واضح ہو رہا ہے کہ حکومت کی معیشت انتہائی درجہ پر پہنچ چکی ہے اور اہم وزارت کو چلانے بھی مدد کی ضرورت ہے۔ ریلوے کی درخواست پرمحکمہ فینانس کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے جو صورتحال ہے اور ریلوے کے بند ہونے کے سبب آمدنی متاثر ہونے کی توثیق ہونے لگی ہے۔وزارت ریلوے کے مطابق ملک میں ریلوے کے ملازمین کی تعداد 13لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ وظیفہ یابوں کی تعداد 15 لاکھ سے زائد ہے۔وزارت ریلوے سے وظائف کی اجرائی کی سکت نہ ہونے مکتوب کے بعد کئی خدشات پیدا ہوچکے ہیں ۔ کہا جار ہاہے کہ ریلوے میں برسر خدمت ملازمین کو طویل مدت تک تنخواہ کی ادائیگی بھی مشکل ہوگی ۔ ہندستان میں ریلوے منافع بخش ہونے کے سبب خانگی ادارو ںکی نظریں ریلوے پر مرکوز ہیں اور حکومت کے ریلوے کو خانگیانے کے اقدامات کا بھی جائزہ لیا جانے لگا ہے جس پر ملازمین نے شدید اعتراض کیا ہے لیکن اب جو صورتحال بتائی جا رہی ہے اس کے ذریعہ معاشی ابتری کو ظاہر کرکے ریلوے کو خانگیانے کی راہ ہموار کرنے کی سازش قرار دیا جارہاہے۔بتایا جاتا ہے کہ موجودہ حالت کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہاہے کہ ریلوے شدید معاشی بحران کا محکمہ بن چکا ہے اور اس میں کئی ترقیاتی کاموں کو ملتوی کئے جانے کا خدشہ ہے ۔
