روش کمار
ریلویز نے گزشتہ بھرتی کے لوگوں کو ہی پوری طرح محکمہ میں شامل یا Joined نہیں کرایا ہے اور اب نئی بھرتیوں پر پابندی لگادی گئی ہے یہی نہیں آوٹ سورسنگ کے باعث نوکریاں ختم کی گئیں۔ اب اس آوٹ سورسنگ کا عملہ بھی کم کیا جائے گا۔ پہلے ریلوے روزگار پیدا کیا کرتی تھی۔ اب بیروزگار پیداکررہی ہے۔ یہ مودی حکومت کی مقبولیت اور ہمت ہی ہیکہ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے وقت کروڑہا نوجوانوں کو بھرتی کے نام پر دوڑایا اور آج تک امتحان کامیاب کئے ہوئے سبھی امیدواروں کی جائننگ (شمولیت) پوری نہیں ہوئی اب یہاں انتخابات آرہے ہیں۔ انتخابات کے سامنے کوئی حکومت ریلوے میں بھرتی بند کرنے کا اعلان نہیں کرسکتی لیکن نوجوانوں میں اپنی مقبولیت کا کچھ تو بھروسہ ہوگا کہ وہ یہ کہہ کر ان کے درمیان آرہی ہیکہ ریلوے میں نوکری نہیں دیں گے کانگریس نے ریلوے کے خانگیانے اور ریلوے کی مخلوعہ جائیدادوں پر بھرتیوں کے بند ہونے کی مخالفت کرکے اپنے پاوں پر کلہاڑی ماری ہے کسی نے اس کی اُس مخالفت کو اہمیت نہیں دی یہ سبھی نوجوان بہار انتخابات میں بی جے پی کو ہی ووٹ دیں گے۔ اس وقت جوجوانوں کو جھٹکہ لگاہوگا اس لئے بی جے پی کے قائدین کو ان کے لئے آواز اتھاریٹی چاہئے کم سے کم انہیں بہلانے پھسلانے کے لئے ہی صحیح کونسلنگ کرے کہ قومی ترقی کے سامنے نوکری کوئی چیز نہیں ہے۔ میرا ماننا ہے کہ ریلوے کے کروڑوں امتحان دینے والے سچائی دیکھیں۔ ریلوے بھرتی کی حالت میں نہیں ہے گوئل جی نے اتنی ترقی کرادی کہ پیسہ ہی ختم ہوگیا۔ ریلوے تنخواہ دینے کی حالت میں نہیں ہوگی۔ ملازمین کے الاونس میں کمی کی جارہی ہے۔ ابھی تک وظیفے میں کٹوتی نہیں ہے پر مستقبل کون جانتا ہے ویسے دعا کیجئے کہ وظیفہ کی رقم کو ایڈجسٹ کرنے کی ضرورت نہ پڑے پنشنرس ہی آگے آکر پنشن میں تخفیف کروائے اور ریلوے کی مدد کرے کئی لوگوں نے کہا کہ اس طرح سے تحفظات بھی ختم ہوگیا۔ یہ صحیح ہے درج فہرست طبقات و قبائل پسماندہ طبقات اور معاشی طور پر کمزور اعلیٰ ذات کو بھی تحفظات کا فائدہ حاصل نہیں ہوگا جب آپ نے خانگیانے اور آوٹ سورسنگ کو قبول ہی کرلیا تو پھر اعتراض کس بات کا؟ ورنہ تحفظات کے تحت جتنی بڑی آبادی آتی ہے کسی حکومت کو خانگیانے یا بھرتیاں بند کرنے کی ہمت نہ ہوگی۔
ریلوے امتحان کے لئے ملک بھر کے کروڑہا نوجوان سخت محنت کرتے ہیں ہم نے بہار انتخابات کے دوران دیکھا تھا کہ آراشہر میں کس طرح گروپس بناکر لڑکے امتحانات کی تیاری کرتے ہیں۔ اترپردیش میں بھی گورکھپور سے لیکر غازی پور کی پٹی کا نوجوان ریلوے بھرتی امتحانات کی تیاری میں مصروف رہتا ہے۔ راجستھان میں بھی پچھلی بار دیکھا تھا کہ کس طرح میناسماج ہزاروں امیدواروں کی مدد کررہا تھا۔ وہ منظر بڑا حیران کن تھا آج کروڑہا لڑکے لڑکیاں اداس ہوگئے ہوں گے سمجھتا ہوں۔
اب یہ حکومت کا فیصلہ ہے جس طرح سے آپ کوئلہ کی کانکنی کے خانگیانے کو لیکر خاموش تھے اسی طرح کوئی اور ریلوے کے خانگیانے کو لیکر خاموش رہے گا۔ ہماری سیاست چاہے حکمران جماعت کی ہو یا اپوزیشن کی خانگیانے کو لیکر صاف صاف نہیں بولتی۔ بولتی بھی ہوگی تو کوئی ان موضوعات پر توجہ نہیں دیتا۔ دکھ بس اتنا ہے بہار سے لیکر دیش کے نوجوانوں کے لئے ایک موقع کم ہوگیا لیکن جب گزشتہ کی بھرتی پوری نہیں ہوتی تو انتخابات کے باعث کچھ نکل بھی جائے تو کیا فرق پڑتا ہے۔ اب آپ لوگ ہی روزگار کو لیکر نئے طریقے سے سوچئے مجھے پیام ارسال کرنے سے کیا ہوگا ایسے فیصلے کئے جانے کے بعد بدلے نہیں جاتے حکومت نوکری نہیں دے گی۔ اس سچائی کو جانتے ہوئے آپ کو ہی خود کو بدلنا ہوگا۔ یہی کہہ سکتا ہوں کہ نئے مواقع کی طرف دیکھئے ویسے وہاں بھی کچھ نہیں ہے لیکن پھر بھی میں سیاست میں نہیں ہوں۔ اس لئے آگے کاراستہ ان سے پوچھیں جنہیں ووٹ دیتے ہیں۔ نوجوان قائدین سے یہی کہوں گا کہ نوکری کے مسئلہ کو اٹھاکر مستقبل نہ بنائیں اس سے دور رہیں روزگار اب سیاسی موضوع نہیں رہا۔
بہار سے ایک نوجوان نے خط لکھا ہے اس کی مایوسی سمجھ میں آتی ہے کاش ریلوے بھرتی بند نہیں کرتی۔ خط اور تصویر پوسٹ کر رہا ہوں ہم بہاریوں کی انگریزی کتنی معیاری ہے یہ آپ بھی جانتے ہیں ایس ایس سی میں جان نہیں سکتے فوج کے لئے عمر نکل چکی ہے۔ بہار پولیس کا کیا ہی کہنا اس کا کٹ آف 80 سے زیادہ چل جاتا ہے۔ آئی ٹی آئی دو سال کا کورس چار سال سے زیادہ ہوگیا۔ ابھی تک مکمل نہیں ہوا اور امتحان ہمیشہ ملتوی ہو جاتا ہے۔ خانگی نوکریاں چلی گئیں اب میں کہاں جاوں؟