الدرعیہ ۔ 25 نومبر (سیاست ڈاٹ کام ) ریما جفال مردوں کے لیے مختص سمجھے جانے والے کھیل کار ریسنگ میں حصہ لینے والی پہلی سعودی خاتون بن گئیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس جون میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی ہٹائی تھی۔ 27 سالہ ریما جفالی نے ڈرائیونگ پر دہائیوں سے عائد پابندی کے خاتمے کے چند ماہ بعد اپنا پہلا مقابلہ کیا اور اب انہوں نے سعودی دارالحکومت ریاض کے مضافاتی مقام الدرعیہ میں جیگوار آئی پیس ای ٹرافی میں حصہ لیا ہے۔ ریما جفالی نے سیاہ اور سبز رنگ کی جیگوار آئی پیس الیکٹرک اسپورٹس گاڑی میں بیٹھے ہوئے کہا کہ گزشتہ برس خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد پابندی اٹھائی گئی تھی اور میں نے کبھی پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کی توقع نہیں کی تھی۔ الدرعیہ میں واقع ریسنگ سرکٹ کے قریب دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ میں پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کررہی ہوں، جو حیران کن ہے۔ ریما جفالی کا تعلق جدہ کے مغربی علاقے سے ہے اور انہوں نے امریکہ میں تعلیم حاصل کی ہے اور وہ وی آئی پی گیسٹ ڈرائیور کے طور پر ریس میں شرکت کرکے پہلی سعودی خاتون بن گئیں ہیں۔سعودی عرب کی اسپورٹس اتھارٹی کے سربراہ شاہ عبدالعزیز بن ترکی الفیصل نے اسے سعودی عرب کے لیے اہم لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پروفیشنل ریسنگ ڈرائیور ہونے کی حیثیت سے ہزاروں افراد ریما جفالی کا حوصلہ بڑھائیں گے۔ خیال رہے کہ ریما جفالی نے رواں برس اپریل میں برینڈز ہیچ میں فارمولا 4 برٹش چمپئن شپ میں پہلی مرتبہ حصہ لیا اور ان کے پاس ریسنگ کا ایک سالہ تجربہ ہے۔ تاہم وہ نوعمری سے تیز رفتارکارس کا شوق رکھتی ہیں اور فارمولا ون دیکھتی رہی ہیں۔ چند سال قبل تعلیم کی غرض سے امریکہ جانے کے بعد انہوں نے ڈرائیونگ امتحان کامیاب کیا تھا اور اب ان کا شمار اپنے آبائی ملک میں ریسنگ لائسنس حاصل کرنے چند سعودی خواتین میں ہوتا ہے جو پیشہ وارانہ ریس کے لیے لازمی ہے۔یہاں تک کہ سعودی عرب سے باہر بھی چند سعودی خواتین نے پیشہ وارانہ طور پر ریسنگ کی ہے۔ ریما جفالی نے کہا کہ کئی خواتین جنہیں ڈرائیونگ سیکھنے کا موقع نہیں ملا تھا ان کے لیے گاڑی چلانا یقینی طور پر کچھ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ لی مینز کی ون ڈے ریس میں جانا ان کا خواب ہے، یہ ریس فرانس میں ہوتی ہے جس کا دورانیہ 24 گھنٹے پرمشتمل ہوتا ہے اور اسے دنیا کے معتبر ترین اور لرزہ خیز مقابلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔