ریونت ریڈی کی نرملا سیتارامن سے ملاقات، تعلیمی شعبہ کے استحکام کیلئے تعاون کی اپیل

   

ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولوں کیلئے 30 ہزار کروڑ درکار، قرضہ جات کی تنظیم جدید کی خواہش، وزیر فینانس کا مثبت ردعمل
حیدرآباد 9 ستمبر (سیاست نیوز) چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مرکزی وزیر فینانس نرملا سیتارامن سے ملاقات کی اور تلنگانہ میں تعلیمی شعبہ کی ترقی کے لئے مرکز سے فراخدلانہ تعاون کی اپیل کی۔ چیف منسٹر نے نرملا سیتارامن کو ینگ انڈیا اسکولس اور دیگر تعلیمی اداروں کے قیام کے لئے 30 ہزار کروڑ کے خرچ سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے کہاکہ تلنگانہ میں بی سی، ایس سی، ایس ٹی اور اقلیتی طبقات کی آبادی تقریباً 90 فیصد ہے اور حکومت اِن طبقات سے تعلق رکھنے والے بچوں کو سرکاری سطح پر کارپوریٹ طرز کی تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے کے اقدامات کررہی ہے۔ چیف منسٹر نے نارتھ بلاک میں واقع نرملا سیتارامن کے دفتر میں ہوئی اِس ملاقات کے دوران ریاست کے 105 اسمبلی حلقہ جات میں ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اسکولس کی تعمیر کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ 4 انٹیگریٹیڈ کامپلکسوں کی تعمیر کا کام شروع ہوچکا ہے جبکہ باقی اسکولوں کی تعمیر کے لئے ٹنڈرس طلب کئے جارہے ہیں۔ ایک اسکول میں 2560 طلبہ کی گنجائش رہے گی اور 2.70 لاکھ طلبہ کی مفت تعلیم کے لئے حکومت منصوبہ بندی کررہی ہے۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ 105 ینگ انڈیا انٹیگریٹیڈ اقامتی اسکولوں کی تعمیر پر 21000 کروڑ کے مصارف عائد ہوں گے اور اسکولوں میں عصری سہولتیں، لیاب، کھیل کود کی سہولتیں دستیاب رہیں گی۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ جونیر اور ڈگری کالجس میں عصری لیابس کے قیام اور انفراسٹرکچر کی فراہمی کے لئے 9000 کروڑ کے مصارف عائد ہوں گے۔ چیف منسٹر نے فنڈس کی فراہمی کے لئے علیحدہ کارپوریشن کے قیام کی مرکز سے اجازت کی اپیل کی ہے۔ اُنھوں نے ریاست کے لئے قرض کے حصول کی حد میں اضافہ کرنے کی نرملا سیتارامن سے درخواست کی۔ چیف منسٹر نے ایف آر بی ایم قواعد سے تلنگانہ کو استثنیٰ دینے کی درخواست کی۔ اُنھوں نے تعلیم کے شعبہ کی ترقی کے لئے تلنگانہ حکومت کے اقدامات میں مرکز سے تعاون کی اپیل کی۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ سابق حکومت نے زائد شرح سود پر قرض حاصل کرتے ہوئے سرکاری خزانہ پر اضافی بوجھ عائد کیا ہے۔ سابق حکومت کی جانب سے حاصل کردہ قرض موجودہ حکومت کے لئے مالیاتی دشواریوں کا سبب بن چکا ہے۔ اُنھوں نے مرکز سے حاصل کئے گئے قرض کی تنظیم جدید کی درخواست کی۔ نرملا سیتارامن نے چیف منسٹر کی نمائندگی پر مثبت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مرکز سے تعاون کا یقین دلایا۔ اِس موقع پر ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر ملو روی، بلرام نائک، سریش شیٹکر، کرن کمار ریڈی، اسپیشل چیف سکریٹری فینانس سندیپ کمار سلطانیہ اور مرکزی حکومت کے پراجکٹس اور اسکیمات کے سکریٹری گورو اتپل موجود تھے۔1