ہائی کورٹ کی حکومت کو ہدایت، کم مدت میں ٹریبونلس سے یکسوئی پر شبہات کا اظہار
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت ، سی سی ایل اے اور ریونیو سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ نو قائم شدہ 32 اسپیشل ٹریبونلس میں زیر تصفیہ مقدمات کی فریقین کی سماعت تک یکسوئی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ احکامات پر عمل آوری 18 مارچ تک جاری رہے گی جس کے بعد عدالت ٹریبونل کی جانب سے تنازعات کی یکسوئی کے طریقہ کار کا جائزہ لینے کے بعد مزید احکامات جاری کرے گی ۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد کو ہدایت دی گئی ہے کہ ریونیو ٹریبونل نے زیر دوران تنازعات کی نوعیت اور ان کی تفصیلات عدالت میں پیش کریں۔ واضح رہے کہ حکومت نے تلنگانہ رائیٹس ان لینڈ اینڈ پٹہ دار پاس بک ایکٹ 2020 کے تحت ریونیو ٹریبونلس کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ اراضیات کے تنازعات کی فوری یکسوئی ہوسکے۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے این سرینواس راؤ ایڈوکیٹ کی جانب سے دائر کردہ مفاد عامہ کی درخواست پر عبوری احکامات جاری کئے ۔ درخواست گزار نے شکایت کی کہ ریونیو ٹریبونلس اپنے فیصلوں میں انصاف کے تقاضوں کی تکمیل سے قاصر ہیں۔ تنازعات کی یکسوئی کے لئے فریقین کو شخصی طورپر یا ایڈوکیٹ کے ذریعہ اعتراضات پیش کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے جوابی حلفنامہ داخل کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی برسوں سے 16,000 سے زائد مقدمات ریونیو کورٹس میں زیر التواء ہے۔ منڈل ریونیو آفیسر ، آر ڈی او اور جوائنٹ کلکٹر کے پاس یہ مقدمات زیر تصفیہ ہیں۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ بیشتر کیسس میں فریقین نے اپنے دلائل پیش کردیئے ہیں جس کی بنیاد پر اسپیشل ٹریبونلس یکسوئی کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر کسی شخص کو اعتراض ہو تو وہ عدالت سے رجوع ہوسکتا ہے۔ جسٹس وجئے سین ریڈی نے اراضی تنازعات کی یکسوئی کیلئے ٹریبونلس کو کم مدت دیئے جانے پر اعتراض کیا۔