فریقین کی سماعت کے بغیر یکطرفہ فیصلے، تمام مقدمات کی دوبارہ سماعت کی ہدایت
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے حکومت کے قائم کردہ ریونیو ٹریبونلس کے فیصلوں پر سوال اٹھائے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں میں ریونیو ٹریبونلس نے 16000 سے زائد تنازعات میں فیصلہ سنایا ہے۔ کتہ گوڑم کے این سرینواس راؤ نے مفاد عامہ کی درخواست دائر کرکے شکایت کی کہ ریونیو ٹریبونلس تمام فریقین کی سماعت کے بغیر یکطرفہ طورپر فیصلے کر رہے ہیں۔ ٹریبونلس میں فریقین کی جانب سے وکلاء کو نمائندگی کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ چیف جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس وجئے سین ریڈی پر مشتمل ڈیویژن بنچ نے حکومت کو ہدایت دی کہ تمام معاملات کی از سر نو سماعت کریں ۔ اگر فریقین سے ٹریبونل کے فیصلہ پر اعتراض کیا جائے کہ ٹریبونل کو دوبارہ سماعت کی جائے۔ اس موقع پر تمام فریقین کے موقف کی سماعت کی جائے اور اس معاملہ کی مناسب تشہیر ہو۔ عدالت نے کہا کہ ریونیو ٹریبونل کے معاملات میں فریقین کو موقف کے اظہار کیلئے مناسب وقت دیا جانا چاہئے ۔ ایڈوکیٹ جنرل بی ایس پرساد نے چیف سکریٹری سومیش کمار کے پیش کردہ حلفنامے کی تفصیلات بیان کی ۔ عدالت کو بتایا کہ ریونیو کورٹس میں زیر التواء تمام مقدمات کو ٹریبونلس سے رجوع کیا گیا ۔ نئے پٹہ دار پاس بک قانون کے تحت 16296 مقدمات کو منتقل کیا گیا ۔ ان میں سے 16294 مقدمات کی یکسوئی کردی گئی ۔ عدالت نے 90 فیصد معاملات میں وکلاء کو بحث کی اجازت نہ دینے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ ایڈوکیٹ جنرل نے بتایا کہ ٹریبونل کے فیصلہ سے غیر مطمئن افراد اندرون ایک ماہ دوبارہ ٹریبونل سے رجوع ہوسکتے ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ ٹریبونلس کا قیام بہتر ہے لیکن تنازعات کی یکسوئی کیلئے عجلت پسندی ٹھیک نہیں ۔ تمام فریقین کی سماعت کے بعد فیصلہ سنایا جائے۔