ظفر آغا
آخر جھوٹ و فریب کی حد ہوتی ہے اور جب وہ اپنی حد سے گزر جاتا ہے تو کہتے ہیں کہ جھوٹ کی ہانڈی ایک روز پھوٹ جاتی ہے۔ ریپبلک ٹی وی کے مالک اور مشہور و معروف اینکر ارنب گوسوامی ایک عرصے سے جھوٹ کی ہانڈی پکا رہے تھے۔ روز رات 9 بجے حضرت ریپبلک ٹی وی کے شوپر اس شان سے حاضر ہوتے تھے جیسے وہ اپنے ٹی وی ہی نہیں بلکہ سارے ہندوستان کے مالک ہوں۔ چیخ چیخ کر اور طرح طرح کی نوٹنکی کر وہ کہتے تھے ’’نیشن وانٹس ٹو نو‘‘ (ہندوستان جاننا چاہتا ہے)۔ پھر وہ جھوٹ پر سچ کا ملمع چڑھا کر اس انداز میں پیش کرتے تھے کہ ملک ان کی بات پر یقین بھی کر لیتا تھا۔ ان کے ہر شو سے کانگریس کی مخالفت اور بی جے پی نوازی کی بو آتی تھی۔ لیکن ابھی پچھلے ہفتے ان کی جھوٹ کی ہانڈی پھوٹ ہی گئی۔ ہوا یہ کہ ممبئی پولس نے ارنب گوسوامی کے خلاف ٹی آر پی معاملات میں ایک ایف آئی آر داخل کی جس میں ٹی آر پی طے کرنے والی کمپنی بارک کے سابق سی ای او پارتھو داس گپتا کے ساتھ واٹس ایپ پر انھوں نے جو گفتگو کی تھی اس کی کاپی بھی لگی ہوئی تھی۔ جیسا کہ ایسے معاملات میں ہوتا ہے، ارنب گوسوامی کی پارتھو کے ساتھ وہ چیٹ لیک ہو گئی۔ بس پھر کیا تھا ایک ہنگامہ بپا ہو گیا۔
یوں تو ان کی چیٹ لمبی چوڑی ہے۔ لیکن اس کے چند اقتباس سیاسی اعتبار سے بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ یوں تو آپ اخباروں میں وہ چیٹ پڑھ چکے ہوں گے، لیکن آپ ان کو ایک بار پھر ملاحظہ فرمائیے:
ارنب گوسوامی: نہیں سر، پاکستان۔ کچھ بہت ہی بڑی بات، ہنگامہ کھڑا کیا جائے گا۔
پارتھو: بہت اچھا۔
ارنب: بڑے آدمی کے لیے اس موسم میں یہ اچھا ہوگا۔
پارتھو: تو وہ تو زبردست طریقے سے چناؤ جیت لیں گے۔
ارنب: معمولی اسٹرائیک سے کہیں بڑی، اور ساتھ ہی کشمیر میں کوئی بہت بڑی بات ہوگی۔
آپ واقف ہی ہوں گے کہ یہ چیٹ بالا کوٹ اسٹرائیک کے بارے میں تھی جو 26 جنوری 2019 کو سرانجام ہوئی۔ لیکن ارنب کی یہ چیٹ 23 فروری 2019 یعنی اسٹرائیک سے تین روز قبل کی ہے۔ اب بات صاف ہے کہ ارنب گوسوامی کو بالاکوٹ ائیر اسٹرائیک کے بارے میں تین روز قبل معلوم تھا کہ ہندوستان یہ کرنے جا رہا ہے۔ ان کو یہ بھی خبر تھی کہ اس کے بعد مودی 2019 کا چناؤ بہت اطمینان سے جیت جائیں گے۔ اور ہوا بھی یہی۔ 26 فروری کو بالاکوٹ ائیر اسٹرائیک ہوئی۔ اس سے قبل بی جے پی کی حالت چناؤ میں تشفی بخش نہیں تھی۔ لیکن ائیر اسٹرائیک نے چناوی بازی پلٹ دی اور مودی 300 سے زیادہ سیٹیں لے کر الیکشن جیت گئے۔اب آپ کی سمجھ میں آیا! ارنب چیٹ سے یہ واضح ہے کہ ریپبلک ٹی وی اور نریندر مودی کے بیچ کوئی گٹھ جوڑ ہے۔ تب ہی تو تین روز قبل ارنب کو یہ خبر تھی کہ بالاکوٹ اسٹرائیک ہونے والی ہے۔ یہ خبر غالباً اسی وجہ سے پہلے سے تھی کہ وہ اپنا انتظام پہلے سے کر لیں اور پھر قوم کو چیخ چیخ کر بتائیں کہ کیسے نریندر مودی کے جیالوں نے پاکستان میں گھس کر پاکستانی جہادیوں کی کمر توڑ دی۔ اور ٹی وی کی اس پبلسٹی سے ملک میں پاکستان کے خلاف نفرت کا سیلاب پھیل جائے اور عوام سب کچھ بھول کر بی جے پی کو ووٹ ڈال دے، اور بالکل یہی ہوا۔
لب و لباب یہ کہ مودی سرکار کی جانب سے ملک کی اس وقت کی سب سے خفیہ خبر ارنب کو تین روز پہلے دے دی گئی تھی۔ بقول سابق وزیر دفاع انٹونی یہ ملک کے ساتھ غداری کا جرم ہے۔ اس لیے کانگریس نے اس معاملے کی جانچ کی مانگ کی ہے۔ دوسری سب سے خطرناک بات یہ ہے کہ بالاکوٹ ائیر اسٹرائیک کا استعمال چناؤ جیتنے کے لیے کیا گیا۔ اگر ایسا تھا تو یہ بھی جرم ہے کیونکہ فوجی معاملات کا استعمال سیاسی مفاد کے لیے نہیں کیا جا سکتا ہے۔مگر اس حکومت کو اصول و ضوابط سے کیا لینا دینا۔ خیر مودی حکومت کے بارے میں تو اب سب یہ جان چکے ہیں کہ وہاں کسی کو آئین کی بھی پرواہ نہیں تو پھر بھلا کس بات کا پاس۔ لیکن ارنب چیٹ نے نہ صرف ریپبلک ٹی وی بلکہ کم و بیش تمام ہندوستانی میڈیا کا منھ کالا کر دیا۔ اب یہ صاف ہے کہ روز رات 9 بجے تمام بڑے ٹی وی چینل خبر کے بجائے خبر کے نام پر نریندر مودی کی قصیدہ گوئی کیوں کرتے ہیں۔ دراصل ہندوستانی میڈیا صحافت بھول کر تجارت میں پڑ چکا ہے۔ میڈیا صحافت کے اصول و ضوابط بھول کر کسی بھی طرح سے زیادہ سے زیادہ منافع کمانے کی دوڑ میں لگا ہے۔ منافع کے محض دو راستے ہیں، ایک سرکاری اشتہار اور دوسرے بڑی کمپنیوں کے ایڈ۔ تب ہی تو ٹی وی پر دن رات نریندر مودی کی قصیدہ خوانی ہوتی ہے اور جب پنجاب کا کسان اڈانی و امبانی جیسوں کی مخالفت میں سڑکوں پر نکلتا ہے تو اس کو ٹی وی والے خالصتانی کہتے ہیں۔ یہ وہی عمل ہے جو آئے دن اس ملک کے مسلمان کو غدار ٹھہرانے کے لیے ہوتا رہتا ہے۔
الغرض ارنب معاملے نے ہندوستانی میڈیا کی قلعی کھول دی ہے۔ اس کے بعد اب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ ہندوستانی میڈیا کا ایک بڑا حصہ ملک کو سچی و صحیح خبریں دینے کے بجائے مودی حکومت کی ساکھ بنانے اور اس کو چناو جتانے میں لگا ہوا ہے۔ دوسری جانب مودی حکومت میڈیا پر طرح طرح سے کرم کر کے اس کو اپنے حق میں استعمال کر رہی ہے۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ محض ریپبلک ٹی وی ہی نہیں بلکہ پورے ہندوستانی میڈیا کے طرز عمل کی جانچ ہونی چاہیے اور اس معاملے کا سچ عوام کو پتہ چلنا چاہئے۔ کیونکہ اگر کسی ملک کا میڈیا ہی سچ سے پرے ہو جائے گا تو پھر تو اس ملک کی جمہوریت ہی خطرے میں پڑ جائے گی۔ ارنب چیٹس سے اب ظاہر ہے کہ اس ملک کا میڈیا بھٹک چکا ہے۔ تب ہی تو اس ملک کی جمہوریت پر بھی کالے بادل منڈلا رہے ہیں۔ لہٰذا ارنب ہی نہیں، پورے گودی میڈیا کی جلد از جلد جانچ ہونی چاہئے۔