ریکارڈ توڑ گرمی : گلیشیرز پگھلنے سے سیلابی صورتحال

   

اسلام آباد: 9 جولائی (یو این آئی) گلگت بلتستان میں ریکارڈ توڑ گرمی نے گلیشیئرز کے پگھلنے کے عمل کو تیز کر دیا ہے ، جس کے نتیجے میں مختلف اضلاع میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہو گئی ہے ۔ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق برف کے پگھلنے سے پیدا ہونے والے گلیشیائی جھیل کے پھٹنے (جی ایل او ایف ایس) نے سڑکیں بند کر دیں، گھروں کو نقصان پہنچایا اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو محصور کر دیا۔گلگت بلتستان ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (جی بی ڈی ایم اے ) کے مطابق گزشتہ ہفتے گلگت بلتستان بھر میں شدید گرمی ریکارڈ کی گئی۔ڈائریکٹر جنرل جی بی ڈی ایم اے ذاکر حسین نے ‘ڈان’ کو بتایا کہ اس سال گلگت بلتستان میں صورتحال غیر معمولی ہے ، درجہ حرارت میں اضافے نے دریاؤں اور ندی نالوں میں سیلاب کے خطرات کو بڑھا دیا ہے ، خاص طور پر دیامر اور گلگت میں زیادہ خطرات ہیں۔گزشتہ ہفتے چلاس میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 48.5 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا، جو کہ 17 جولائی 1997 کے بعد سب سے زیادہ ہے ، جب یہ 47.7 ڈگری سیلسیس تھا، بونجی میں درجہ حرارت 46.1 ڈگری سیلسیس تک پہنچ گیا، جو جولائی 1971 کے بعد سب سے زیادہ ہے ۔فی الحال، گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے کیونکہ گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔جی بی ڈی ایم اے کے مطابق اچانک سیلاب نے چلاس کے قریب گندلو-ملاداد پاڑی کے مقام پر قراقرم ہائی وے (کے کے ایچ) کو بند کر دیا، ہماری ندی میں سیلاب سے نگر بالخصوص ویلی روڈ کو نقصان پہنچا، جب کہ سپلتار نالہ میں پانی کے بہاؤ نے ہوپر ویلی روڈ کو بلاک کر دیا۔دریاؤں میں بڑھتے ہوئے پانی کی سطح نے بالائی ہنزہ کے چپورسن ویلی روڈ کو بند کر دیا، جب کہ گانچھے میں سیاچن روڈ تھُگس اور بنگیلونگبا کے علاقوں میں دریائی کٹاؤ سے بری طرح متاثر ہوئی۔