زائد رقم وصول کرنے والے خانگی ہاسپٹلس کے خلاف کارروائی کی تیاریاں

   

951 شکایات موصول، دواخانوں کی جانب سے حکومت کے قواعد کی خلاف ورزی میں اضافہ
حیدرآباد۔ کورونا کے علاج کے سلسلہ میں خانگی اور کارپوریٹ ہاسپٹلس کی من مانی کے خلاف حکومت کارروائی کی تیاری کررہی ہے۔ زائد بلز کی وصولی کے سلسلہ میں حکومت کو گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران 951 شکایات موصول ہوئیں جن کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ محکمہ صحت کے عہدیداروں نے ایک ٹیم تشکیل دی ہے جو ان شکایات کا جائزہ لے گی۔ حکومت نے ایک خصوصی نمبر جاری کیا جس میں عوام کو خانگی ہاسپٹلس کے خلاف شکایت کا موقع دیا گیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ایک دن میں 40 سے زائد شکایات موصول ہوئی ہیں۔ شکایات کی بنیاد پر حکومت نے 2 کارپوریٹ ہاسپٹلس کو کورونا کے علاج کی اجازت منسوخ کردی۔ بتایا جاتا ہے کہ 108 درخواستیں زائد بلنگ سے متعلق ہیں جبکہ 157 شکایات میں مریض کے رشتہ داروں نے معلومات فراہم نہ کرنے کا معاملہ اُٹھایا۔ 11 ہاسپٹلس کے خلاف حکومت کے قواعد کو نظرانداز کرنے کی شکایت ہے۔ عہدیداروں نے کہا کہ 201 شکایتیں عام نوعیت کی ہیں۔ کئی درخواست گذاروں کا کہنا ہے کہ خانگی ہاسپٹلس 3 تا 4 لاکھ روپئے اڈوانس جمع کرانے کے بعد ہی علاج کا آغاز کررہے ہیں اور روزانہ 60 ہزار تا ایک لاکھ روپئے وینٹیلیٹر کے چارجس کے طور پر وصول کئے جارہے ہیں۔ پی پی ای کٹس اور دیگر آلات کیلئے روزانہ 12 ہزار روپئے وصول کئے جارہے ہیں۔ ایک درخواست گذار نے شکایت کی کہ اسے مریض کی حقیقی حالت سے واقف نہیں کرایا گیا۔ مریض کو دیکھنے اور ملنے کی اجازت نہیں ہے۔ دو سے چار دنوں تک مریض کے بارے میں رشتہ داروں کو کوئی اطلاع نہیں دی جارہی ہے جبکہ مریض نے فون پر ہاسپٹل کی لاپرواہی سے واقف کروایا۔ کئی ہاسپٹلس ایک ہفتہ کے علاج کیلئے تقریباً 10 لاکھ روپئے تک وصول کرچکے ہیں۔ کورونا سے متعلق حکومت نے علاج کیلئے جو شرائط مقرر کی ہیں ان کی خلاف ورزی کا حکام نے سختی سے نوٹ لیا ہے۔ اسی دوران ڈائرکٹر پبلک ہیلت جی سرینواس راؤ نے بتایا کہ محکمہ کی جانب سے تمام شکایات کی جانچ کی جارہی ہے اور مزید ہاسپٹلس کے خلاف کارروائی کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے ہاسپٹلس کو بخشا نہیں جائیگا۔ شہر کے دو کارپوریٹ ہاسپٹلس کے خلاف کارروائی کے بعد سے دیگر ہاسپٹلس میں زائد رقومات کی وصولی میں احتیاط برتی جارہی ہے۔