زرعی اراضیات کے ڈیجیٹل سروے کا عنقریب آغاز

   


90 سال بعد تلنگانہ میں اراضی سروے، تنازعات کے خاتمہ میں مدد ملے گی
حیدرآباد۔ تلنگانہ حکومت نے زرعی اراضیات کے ڈیجیٹل سروے کا فیصلہ کیا ہے جس پر تقریباً 600 کروڑ روپئے کا خرچ آئے گا۔ تقریباً 90 سال کے وقفہ کے بعد زرعی اراضیات کا جامع سروے منعقد کیا جارہا ہے۔ حکومت نے اراضیات کے تنازعات کو ختم کرنے اور اراضی کے ریکارڈ کو شفاف بنانے کیلئے ڈیجیٹل سروے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ نے کہا کہ بہت جلد ڈیجیٹل سروے کا آغاز ہوگا اور عہدیداروں کو سروے کیلئے ٹنڈرس طلب کرنے ہدایت دی گئی۔ ذرائع کے مطابق تلنگانہ میں نظام دور حکومت میں 1930 میں آخری سروے کرایا گیا تھا۔ ٹاؤن سروے 1970 میں حیدرآباد میں کیا گیا جس کے بعد سے کوئی سروے نہیں ہوا اور چندر شیکھر راؤ نے زرعی اراضیات کے ڈیجیٹل سروے کا فیصلہ کیا ہے۔ حکومت حیدرآباد کے ماسواء 9 سابق اضلاع میں سروے کا اہتمام کرے گی۔ محکمہ مال کی جانب سے سروے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اور خاص طور پر پڑوسی ریاستوں آندھرا پردیش، اڈیشہ، راجستھان اور بہار سے اراضی سروے کے بارے میں تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ ڈیجیٹل سروے سے سرکاری خزانہ پر 600 تا 700 کروڑ کا بوجھ عائد ہوسکتا ہے۔ سروے کی تکمیل کیلئے کم از کم دو سال درکار ہوں گے۔ کمشنر سروے سٹیلمنٹ اینڈ لینڈ سروے ایل ششی دھر نے بتایا کہ اراضی سروے کے طریقہ کار کو قطعیت دی جارہی ہے۔ ٹکنالوجی کے استعمال سے اس سروے کو جامع اور شفاف بنایا جائے گا۔ توقع ہے کہ بہت جلد حکومت سروے کے قواعد کو قطعیت دے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سروے کے سلسلہ میں ہائبریڈ ٹکنالوجی کا انتخاب کرسکتی ہے۔ آندھرا پردیش حکومت نے ڈرون کے ذریعہ سروے کا کام مکمل کیا جس کے تحت اراضی کی ڈیجیٹل تصاویر حاصل کی گئی تھیں۔ ڈی جی ٹی ایس اور الیکٹرانک ٹوٹل اسٹیشن جیسی ٹکنالوجیز کے ذریعہ سٹیلائیٹ تصاویر حاصل کی جاسکتی ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اراضیات کے بڑھتے تنازعات کے پس منظر میں سروے کا اہتمام ناگزیر ہوچکا ہے۔ اراضیات کی حد بندی اور رجسٹریشن کے معاملہ میں رکاوٹ دور کرنے میں سروے مددگار ثابت ہوگا۔ حکومت نے 2017 میں اراضی سروے کی تجویز رکھی تھی لیکن یہ مختلف وجوہات کے سبب مکمل نہیں ہوا۔ اراضی سروے کی عدم تکمیل میں اہم رکاوٹ فنڈز کی کمی رہی۔ عہدیداروں کو امید ہے کہ تازہ ترین ڈیجیٹل سروے سے ریاست میں اراضی تنازعات میں کمی اور خرید و فروخت کے معاملات میں رکاوٹیں دور ہوسکتی ہیں۔