نئی دہلی :مرکزی حکومت کے ذریعہ متنازعہ زرعی قوانین واپس لینے کے اعلان کے بعد اب سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی کی مخالفت میں مہینوں تک تحریک چلا نے والوں کیلئے امید پیدا ہوگئی ہے کہ اس تعلق سے بھی مودی حکومت پر دباو بنایا جا سکتا ہے۔ لیکن مرکزی وزیر کوشل کشور کے بیان سے یہ اتنا آسان نہیں لگ رہا۔ہفتہ کے روز مرکزی وزیر کوشل کشور نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی بات سنتے ہوئے زرعی قوانین کو واپس لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ سی اے اے اور این آر سی پر بھی حکومت اپنا قدم پیچھے کھینچ لے گی۔ کوشل کشور نے کہا کہ زرعی قوانین واپس لینے کے بعد اپوزیشن کے پاس اب کوئی مسئلہ نہیں بچا ہے، اس لیے اپوزیشن قائدین نے سی اے اے-این آر سی کی واپسی کیلئے آواز اٹھانی شروع کر دی ہے۔ جو لوگ سی اے اے-این آر سی واپس کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں، وہ غلط فہمی کے شکار ہیں۔مرکزی کابینہ میں رہائش اور شہری امور کے وزیر مملکت کوشل کشور اتر پردیش کی موہن لال گنج سیٹ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ سی اے اے اور این آر سی کی واپسی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ یہ عوام کا مطالبہ نہیں ہے۔ جو لوگ اس کی واپسی کی آواز اٹھا رہے ہیں وہ پوزیشن پارٹی کے لوگ ہیں۔واضح رہے کہ کئی مسلم تنظیموں کے قائدین نے سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ ایک بار پھر سے کرنا شروع کر دیا ہے۔
