زرعی قوانین کے خلاف نظام آباد میں مختلف پارٹیوں کا احتجاج

   

وزیر اعظم نریندر مودی کا علامتی پتلہ نذرِ آتش،کئی سیاسی پارٹیوں کے کارکنوں کی گرفتاری

نظام آباد:مرکزی حکومت کے زرعی قانون کے خلاف بھارت بند کی اپیل پر آج سی پی ایم ، سی پی آئی ، اے آئی ٹی یو ایس ، ایدوا، سی آئی ٹی یو و دیگر تنظیموں سے وابستہ کارکنوں نے آج صبح بازاروں میں گھومتے ہوئے بند کرانے کی کوشش کی اور بس اسٹانڈ کے روبرو وزیر اعظم نریندر مودی کے علامتی پتلہ کو نذرآتش کرنے کی کوشش کرنے پر پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کرتے ہوئے پولیس اسٹیشن منتقل کیا ۔ تفصیلات کے بموجب مرکزی حکومت نے زرعی قانون کے نافذ کرنے پر اس کیخلاف گذشتہ 106 دنوں سے کسان تنظیموں کی جانب سے مسلسل احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں کسانوں کے احتجاج میں شدت پیدا کرتے ہوئے حکومت پر دبائو ڈالنے کیلئے کسان تنظیموں کی جانب سے بھارت بند کی اپیل کی تھی اسی کے تحت آج صبح سی پی آئی ، سی پی ایم ، سی آئی ٹی یو ، ایدوا سے تعلق رکھنے والے گوردھن ، نورجہاں ، لتا ، سی پی آئی ضلع سکریٹری اور کارکنوں نے بس اسٹانڈ کے روبرو وزیر اعظم نریندر مودی کے علامتی پتہ لو نذرآتش کیا ۔ جس پر پولیس نے احتجاجیوں کو گرفتار کرلیا ۔ سی پی ایم ، سی آئی ٹی یو ، ایدوا تنظیموں تعلق رکھنے والے قائدین و کارکن بس ڈپو کے روبرو دھرنا دیتے ہوئے بسوں کو باہر نکلنے نہیں دیا جس پر پولیس نے ان کارکنوں کو گرفتار کرلیا ۔ بعدازاں سی پی آئی ، سی پی ایم کے قائدین گوردھن ، سی پی آئی نورجہاں ، سی آئی ٹی یو لتا، ایدوا بھومیا ، سی پی آئی و دیگر کارکنوں نے بتایا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے 3 سیاہ قانون نافذ کرنے کے علاوہ ڈیزل ، پٹرول ، گیس کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے جس کی وجہ سے عام آدمی پر بوجھ عائد ہورہا ہے ۔ مرکزی حکومت کی جانب سے 3 سیاہ قانون کو نافذ کرتے ہوئے کسانوں کیخلاف منصوبہ بند طریقے سے کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانا چاہتے ہیں امبانی اور ادانی کے اشاروں پر کام کرنے والی بی جے پی کی مرکزی حکومت کسانوں کو مالک سے مزدور بنانا چاہتی ہے ۔ یہ سراسر غلط ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسان گذشتہ 100 سے زائد دنوں سے مرکزی حکومت کے سیاہ قانون کیخلاف دہلی کی سرحدوں پر احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں اس کے باوجود بھی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے ۔ سی پی آئی کے ٹائون سکریٹری سدھاکر ، سی پی آئی ضلع سکریٹری بھومیا نے بتایا کہ حکومت جان بوجھ کر کارپوریٹ اداروں کو فائدہ پہنچانے کیلئے یہ اقدام کررہی ہے اور کسان اپنے احتجاج کو جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی حکومت پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے حکومت پر دبائو ڈالتے ہوئے بائیں بازوں کی تنظیموں کی جانب سے بھارت بند کی اپیل کی تھی اور سیاہ قانون کو برخواست کرنے تک احتجاج کو جاری رکھا جائے گا۔