زرعی کھیت میں گانجے کی کاشت ، ڈرون کیمرے سے نشاندہی

   

15 لاکھ روپئے مالیتی پودے ضبط ، متعلقہ کسان فرار ، کمشنر پولیس کریم نگر کملاسن ریڈی کا انکشاف
کریم نگر ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : حضور آباد سیدہ پور منڈل کے سرحدی مقام پر کپاس کے کھیت میں گانجے کی کاشت کاری کی نشاندہی ہونے پر وہاں جمعرات کو پولیس نے دھاوا کرتے ہوئے 15 لاکھ روپئے مالیتی گانجے کے پودوں کو اٹھالیا ۔ کمشنر پولیس کملا سن ریڈی کے مطابق حضور آباد منڈل تومنا پلی میں موضع کی سرحد پر سیدہ پور منڈل کورما پلی موضع کاجی کمار سوامی نامی کسان کے کپاس کے کھیت میں گانجے کے پودوں کی بھی کاشت کی جارہی تھی ۔ کسی کو شبہ نہ ہونے پائے اس معاملے میں اپنے کھیت میں کسی اور کو آنے نہ دیتے ہوئے کپاس کے کھیت میں غیر ضروری خودرو پودوں کو خود ہی اکھاڑ پھینک رہا تھا ۔ اندرون ایک ہفتہ شاید گانجے کی کاشت ہاتھ آجانے کا امکان تھا ۔ ایسے میں کچھ نامعلوم افراد نے ٹاسک فورس کو اطلاع دی ۔ جس پر ٹاسک فورس نے ڈرون کیمرے سے بھی اس کی نشاندہی کی توثیق کرلی اور کھیت کے پاس پہنچ گئے ۔ تحصیلدار اور محکمہ اکسائز کو بھی اطلاع دی گئی ۔ کپاس کے کھیت میں موجود جملہ 821 پودے جمع کر کے جلا دئیے گئے ۔ ایک اندازے کے مطابق اس کی مالیت 15 لاکھ روپئے لگائی گئی ۔ اس کسان پر ایس ڈی پی ایس قانون کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ۔ مجرم فی الحال مفرور ہے ۔ اطراف و اکناف کے کھیتوں کی بھی ڈرون کیمرے سے تلاشی لی گئی ۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈی سی پی سرینواس ٹاسک فورس اے سی پی شوبھن کمار حضور آباد اے سی پی کرپا کر سی آئی مادھوی روی کمار رمیش ، جانی میاں ، سریدھ وغیرہ شریک تھے ۔ سال گذشتہ ضلع میں گانجے کی خرید و فروخت کے سلسلے میں جملہ 15 مقدمات درج کئے جاکر 30 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ پولیس کمشنر کملاسن ریڈی نے واقف کروایا ۔ 13 کلو سفوف گانجہ ضبط کرلیا گیا ۔ گانجے کی کاشت ممنوع ہے ۔ یہ جرم ہے ۔ تین ماہ کی جیل تا 10 سال کی جیل ہوسکتی ہے ۔ اسی لیے کسان اس کی کاشت نہ کریں ۔ گانجہ منتقل کرتے ہوئے پکڑے گئے ایک شخص کو تین سال کی سزا کے ساتھ 10 ہزار روپئے جرمانہ کرتے ہوئے فرسٹ سیشن جج پریماوتی نے فیصلہ سنایا ۔ پراسیکیوشن کے کہنے کے مطابق گوداوری کھنی کے متوطن اے ملنا بھوپال پلی سے ڈھائی کلو گانجہ 2 ہزار کے حساب سے ایک نامعلوم شخص نے خریدی کرلی اور وہ گانجہ کافی زیادہ قیمت پر مہاراشٹرا بھیجے جانے کے دوران پکڑا گیا تھا ۔ 6 جنوری 2016 کو داخل کردہ یہ مقدمہ بعد تحقیقات عدالت میں چارج شیٹ داخل کردیا گیا تھا ۔۔