زور دار آواز والی موٹر گاڑیوں کی اب خیر نہیں

   

صوتی آلودگی کے خلاف کارروائی ، شہر کے مختلف مقامات پر خصوصی ٹیمیں متعین
حیدرآباد ۔ 22 ۔ جولائی : ( سیاست نیوز ) : شہر میں صوتی آلودگی پر قابو پانے کے لیے شور مچانے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ خاص کر سڑکوں پر زور دار آواز کے ذریعہ خوف کا ماحول پیدا کرنے والی بلیٹ گاڑیوں پر نظر رکھی جارہی ہے ۔ اپنی من مانی اور مستی کرنے والے ان گاڑیوں کے مالکین کی اب خیر نہیں چونکہ ٹرافک پولیس حیدرآباد نے ایسی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے ۔ پہلے گاڑی کی نشاندہی اور آواز کی پیمانے میں جانچ پھر مقدمہ درج کیا جائے گا ۔ شہر میں ان دنوں آواز کے ذریعہ شور مچانے والی بلیٹ گاڑیوں کی بھر مار ہوگئی ہے ۔ منچلے انداز میں ہو یا پھر موج و مستی میں گاڑی کی آواز مالکین کے لیے مہنگی ثابت ہوگی ۔ اس سلسلہ میں ٹرافک پولیس کی جانب سے ساونڈ میٹر کو استعمال کیا جارہا ہے اور مصروف ترین چوراہوں پر اس کا عمل جاری ہے ۔ لندن شہر کے طرز پر ان ساونڈ میٹرس کو استعمال کیا جارہا ہے ۔ پنجہ گٹہ ، ایس آر نگر ، سیف آباد ٹرافک پولیس اسٹیشن کے حدود میں خصوصی ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے ۔ اور گاڑیوں کی تلاشی اور ان کی گرفتاری عمل میں لائی جارہی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ شہر کے اہم مقامات پر صوتی آلودگی 50 ڈیزیبلس سے زائد نہیں ہونی چاہئے ۔ عابڈس ، کوٹھی ، سکندرآباد ، بیگم پیٹ ، جوبلی ہلز ، خیریت آباد ، پنجہ گٹہ ، عنبر پیٹ جیسے مقامات میں 80 ڈیزیبلس سے 120 ڈیزیبلس تک پائی جاتی ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے اقدامات جاری ہیں اور اس مقصد کے تحت ساونڈ میٹرس کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ ٹرافک پولیس شعبہ کے مطابق زیادہ آواز اور شور مچانے والی گاڑیوں کے مقامات کا پتہ چلایا جائے گا اور پھر ان معلومات کے بعد خصوصی ٹیمیں ان علاقوں میں پہونچکر جائزہ لیں گے اور پھر ان گاڑیوں کو روکنے کے لیے قریبی ٹرافک پولیس عملہ کو چوکس کیا جارہا ہے ۔ جس کے بعد اس گاڑی کو روکر اس کی جانچ کی جائے گی ۔ گاڑیوں کو روکنے کے بعد ڈیزیبلس کو ریکارڈ کیا جائے گا اور پھر بعد ان گاڑیوں پر مقدمات درج کیا جائے گا ۔ اگر کسی گاڑی کے مالک کی جانب سے گاڑی کا سائیلنسر نکال دیا گیا ہو تو رجسٹریشن سرٹیفیکٹ ( آر سی ) کو ضبط کیا جارہا ہے اور موٹر وہیکل ایکٹ کے تحت 5 ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا جارہا ہے ۔ سٹی پولیس کے ٹرافک پولیس شعبہ نے بتایا کہ شہر میں تاحال اس طرح کے 630 مقدمات درج کئے گئے ہیں ۔۔