زچگی کیلئے آپریشن کے دوران نومولود کا سر دھڑ سے الگ

   

اچم پیٹ کے سرکاری دواخانہ میں واقعہ، خاتون ڈاکٹر کیخلاف مقدمہ
حیدرآباد۔ 22 ڈسمبر (سیاست نیوز) اچم پیٹ کے سرکاری دواخانہ میں آپریشن کے ذریعہ زچگی کے دوران حاملہ کے پیٹ میں موجود بچہ کا سَر جسم سے الگ ہوجانے کا واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد اچم پیٹ پولیس اسٹیشن سے ڈیوٹی ڈاکٹر سدھا رانی کے خلاف تعزیری کی دفعہ 30G (الف) کے تحت ایک مقدمہ درج کرلیا ہے جو لاپرواہی کے سبب موت سے رکھتا ہے۔ سرکاری دواخانہ کے سپرنٹنڈنٹ تارہ سنگھ کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ حاملہ عورت کے شوہر سائی بابا گوڑ نے قبل ازیں پولیس میں شکایت درج کروائی تھی۔ ناگرکرنول ڈسٹرکٹ میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر (ڈی ایم ایچ او) ڈاکٹر سدھاکر لال نے تاہم کہا کہ ڈاکٹر سدھا رانی کی کوئی غلطی نہیں تھی کیونکہ بچہ پہلے ہی سواتی کے رحم میں فوت ہوچکا تھا اور اس کی رگ ریشے اور نسیں تحلیل و بکھر گئی تھیں جس کے نتیجہ میں دوران زچگی اس کے دھڑ سے سَر الگ ہوچکا تھا۔ ڈاکٹر سدھاکر لال نے مزید کہا کہ قبل ازیں سواتی حمل ساقط بھی ہوچکا تھا اور اب وہ دوسری مرتبہ حاملہ ہوئی تھی۔ اور زچگی کے لئے چہارشنبہ کو دواخانہ میں شریک کیا گیا تھا۔ لیبر روم منتقلی کے بعد ڈاکٹر سدھا رانی نے زچگی کی تھی لیکن نومولود کا سَر اس کے دھڑسے الگ نکلنے کے بعد سارا عملہ صدمہ سے دوچار ہوگیا تھا چنانچہ ایک آشا ورکر کے ساتھ سواتی کو بذریعہ ایمبولینس حیدرآباد منتقل کیا گیا تھا۔ دھڑ کو رحم مادر میں ہی رکھا گیا تھا اور حیدرآباد کے دواخانہ پہونچنے کے بعد نومولود کا سر پولیس کے سپرد کیا گیا۔