زہریلی شراب کے معاملے میں بہار اسمبلی میں ہنگامہ

   

کارروائی کے شروع ہوتے ہی بی جے پی کے اراکین ایوان کے بیچ میں پہنچ کر نعرے لگانے لگے

پٹنہ : بہار قانون ساز اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوسرے دن آج وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اراکین پر زہریلی شراب کے واقعہ پر جم کربرسے جانے کے بعد زبردست ہنگامہ ہوا۔چہارشنبہ کو اسمبلی کی کارروائی شروع ہونے کے بعد بی جے پی کے اراکین ایوان کے بیچ میں آکر پوسٹر لے کر نعرے لگانے لگے جس میں زہریلی شراب کے واقعہ کے معاملے پر نعرے لکھے ہوئے تھے ۔ انہوں نے وزیراعلی نتیش کمار کو بہار میں زہریلی شراب پینے سے بہت سے لوگوں کی موت کا ذمہ دار قرار دیا، جو کہ مکمل پابندی والی ریاست ہے ۔ اس پر وزیر اعلیٰ مسٹر کمار برہم ہو گئے اور انہوں نے بی جے پی ممبران اسمبلی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ان سے کہا کہ وہ اپنا منہ بند رکھیں۔وزیراعلیٰ نے ایوان میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اپوزیشن اراکین کو شرابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ وہی لوگ ہیں جو شراب بیچنے میں مدد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا طرز عمل گھناؤنا ہے اور اسے بہار میں مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ بی جے پی اس معاملے پر اپنا موقف اور زبان دونوں بدل رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے ان (بی جے پی) کو عزت دی تھی لیکن اب اپنا موقف بدل کر وہ خود کو برباد کر رہے ہیں۔ مسٹر کمار نے کہا کہ بی جے پی کے کہنے پر ایوان کے اندر شراب نہ پینے کی قرارداد لائی گئی تھی، لیکن اب کچھ مسائل سامنے آنے پر وہ معاوضے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ایوان سے باہر چلے گئے ۔وزیراعلی کے سخت برہمی سے ناراض ہوکر قائد حزب اختلاف وجے کمار سنہا نے مسٹر نتیش کمار کی زبان کو غیر مہذب قرار دیتے ہوئے ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔ اس کے بعد بی جے پی کے اراکین نے ایک بار پھر ایوان کے وسط میں اپنے لیڈر کی حمایت میں نعرے لگاتے ہوئے وزیر اعلیٰ سے ان کے ریمارکس پر معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔مسٹر سنہا نے امتناع کے معاملے پر بی جے پی کے موقف کو واضح کرنے کی کوشش کی، لیکن اسپیکر اودھ بہاری چودھری نے اسے ایوان کی کارروائی میں شامل نہیں کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ان کی اجازت کے بغیر بات کی۔ انہوں نے مارشل کو بی جے پی اراکین سے پوسٹر لینے کا حکم دیا۔اس دوران پارلیمانی امور کے وزیر وجے کمار چودھری نے اسپیکر سے ایوان کو ترتیب دینے کی درخواست کی، لیکن بی جے پی کے اراکین ایوان کے درمیان میں ہی نعرے لگاتے رہے اور پابندی کے نام پر بدعنوانی اور غریبوں پر ظلم کا الزام لگاتے رہے ۔ اسپیکر کے بار بار کہنے کے باوجود اپوزیشن اراکین نہ تو پرسکون ہوئے اور نہ ہی اپنی اپنی نشستوں پر واپس آئے ۔قائد حزب اختلاف مسٹر سنہا نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کے الفاظ کو ایوان کی کارروائی سے ہٹانا سراسر ناانصافی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نتیش کمار کے تبصروں سے بی جے پی اراکین کی توہین ہوئی ہے ۔ اس پر اسپیکر مسٹر چودھری نے کہا کہ وزیر اعلیٰ مسٹر کمار نے ایک بھی توہین آمیز لفظ نہیں کہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قائد حزب اختلاف کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے اراکین کو منظم رکھیں لیکن وہ اس کام میں ناکام رہے ہیں۔