زیادہ بچوں کے والدین کو حق رائے دہی سے محروم کریں

,

   

سرکاری سہولتوں اور ملازمتوں پر بھی روک لگائیں ، یوگا گرو کی بکواس

نئی دہلی ۔ 24 جنوری ( سیاست ڈاٹ کام ) یوگا گرو رام دیو یوگا اور ایورویدک ادویات میں مصنوعات کے ذریعہ لوگوں کی بہتر صحت کو یقینی بنانے کے دعوے کرتے ہیں ،کبھی کبھار وہ ایسی عجیب و غریب باتیںکرتے ہیں جس سے ان کی ذہنی حالت پر شبہ ہونے لگتا ہے ۔ انہوں نے اکثر ملک کی آبادی پر کنٹرول کی بات کی ہے ، خاص طور پر آبادی کے معاملہ میں وہ مسلمانوں کی آبادی کو لیکر فکرمند رہتے ہیں اور اس ضمن میں ان کے خیالات سنگھ پریوار کے قائدین سے بہت زیادہ ملتے جلتے ہیں ۔ رام دیو کے بارے میں اب ایک خبر آئی ہے جس میں انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا ہیکہ ایسے مرد و خواتین سے ان کا حق رائے دہی چھین لیا جانا چاہیئے جو دو سے زائد بچوں کے ماں باپ ہیں ۔ رام دیو نے صرف اس مشورہ پر اکتفا نہیں کیا بلکہ یہاں تک کہہ دیا کہ دو سے زائد بچے رکھنے والوں کو دی جارہی سرکاری سہولتوں بشمول علاج و معاجہ اور ملازمتوں سے بھی محروم کردینا چاہیئے ، تب ہی ملک میں آبادی پر کنٹرول ہوسکتاہے یا قابو پایا جاسکتا ہے ۔ رام دیو علیگڑھ میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔ ان کے خیال میں اس معاملہ میں ہندو مسلم کی تمہیز نہیں کی جانی چاہیئے بلکہ جو بھی دو سے زائد بچوں کے ماں باپ ہیں ان سے تمام سہولتیں کھینچ لی جانی چاہیئے ، تب ہی ہمارے ملک کو بڑھتی آبادی سے جن مسائل کا سامنا ہے ان کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے ۔ رام دیو نے پہلی مرتبہ اس طرح کی باتیں نہیں کی ہیں ، گذشتہ سال نومبر میں انہوں نے یہ کہتے ہوئے ازدواجی بندھن میں بندھے جانے سے گریز کرنے یا شادی سے راہ فرار اختیار کرنے والوں کی مدافعت کی تھی کہ اُن جیسے لوگوں کو جنہوں نے شادی نہیں کی ہے خصوصی اعزازات سے نوازا جانا چاہیئے ۔ ان کا کہنا تھا ’’ اس ملک میں مجھ جیسے لوگوں کو جنہںو نے کبھی شادی نہیں کی خصوصی اعزازات عطا کئے جانے چاہیئے اور جن لوگوں نے شادی کرتے ہوئے دو سے زائد بچے پیدا کئے ہوں انہیں حق رائے دہی سے محروم کیا جانا چاہیئے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ رام دیو یوگا میں ہر قسم کی بیماریوں کا علاج موجود رہنے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہیکہ آیا یوگا انسان کو شادی کے قابل نہیں رکھتا یا وہ ایک خوشگوار شادی شدہ زندگی گذارنے کے ضروری صلاحیت سے محروم کردیتا ہے۔