ہر رہائشی اور تجارتی احاطہ میں رین واٹر ہارویسٹنگ کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی
حیدرآباد 16 دسمبر ( سیاست نیوز) حیدرآباد میٹرو پولیٹن واٹر سپلائی و سیوریج بورڈ نے کہا کہ رہائشی اور تجارتی احاطہ میں لازما بارش کے پانی کو جمع کرنے گڈھے کیلئے ایک مضبوط ایکشن پلان تیار کیا ہے ۔ جس کی کامیابی پر کرشنا ندی کے پینے کے پانی کی ضرورت کو مرحلہ وار کو ختم کردیا جائیگا ۔ بورڈ کے ایم ڈی اشوک ریڈی نے کہا کہ بارش کے پانی کی موثر ذخیرہ اندوزی سے 10 ٹی ایم سی فیٹ تک پانی زمین میں جاسکتا ہے ۔ موجودہ سپلائی پینے کی ضروریات کیلئے کافی ہے ۔ اگر ہر بارش کا پانی جمع کیا جائے تو زیر زمین پانی کی سطح بلند ہوجائے گی ۔ بورویل بحال ہونگی اور دور دراز کے ذخائر سے پانی پمپ کرنے پر کروڑوں روپیوں کی بچت ہوگی ۔ مادھا پور میں ایک بیداری پروگرام میں اشوک ریڈی نے کہا کہ 200 مربع گز پر ہر گھر کو ایک پانی کے ذخیرہ کیلئے گڑھا بنانا چاہئے ۔ جبکہ 300 مربع گز سے اوپر کے احاطے میں لازمی طور پر ایک گڈھا تعمیر کرنا چاہئے ۔ اس اقدام کا مقصد جی ایچ ایم سی حدود سے آوٹر رنگ روڈ تک زیر زمین پانی کی سطح کو بڑھانا ہے ۔ گھر ایک گڑھا مہم کے ذریعے انہوں نے کاکتیہ ہلز میں ایک اپارٹمنٹ کامپلکس کے رہائشوں کی تعریف کی جہاں ایک انجکشن بورویل نے پانی کی کمی پر قابو پانے میں مدد کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس کوشش سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح عوامی شرکت پانی کے تحفظ کے پائیدار نتائج فراہم کرسکتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلا رکاوٹ تعمیرات نے بارش کے پانی کے قدرتی اخراج میں شدید کمی کی ہے ۔ جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح گر رہی ہے ۔ حیدرآباد میں سالانہ 89-85 سنٹی میٹر بارش کے باوجود صرف 0.75 ۔ 0.95 فیصد پانی زمین میں گرتا ہے ۔ باقی بارش کا پانی نلوں میں بہہ جاتا ہے اور ضائع ہوجاتا ہے ۔ حالیہ فیلڈ سروے نے 40,209 احاطوں کی نشاندہی کی جن میں صرف 22,825 میں گڈھے بھیگے تھے ۔ 16 ہزار گھرانوں کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں اور مارچ تک مزید 25 ہزار گھروں کے احاطہ کا منصوبہ ہے ۔ ٹینکر پر انحصار کم کرنے کیلئے بورڈ نے CAN نمبروں کا استعمال کرکے ایک ماہ میں 20 سے زیادہ ٹینکرز کی بک کرنے والے مقام کی نشاندہی کی ہے ۔ اشوک ریڈی نے کہا کہ بورڈ آئندہ ہفتے زمینی پانی ریچارج کے چار ماڈلس کو لاگو کرنے تیاری کررہا ہے ۔ ش
