سائنس اور مذہب الگ الگ ، عصر حاضر میں علم کلام کے مباحث پر پروفیسر حمید اللہ مرازی کا خطاب
حیدرآباد 14جنوری (یواین آئی ) ’’سائنس اور مذہب دونوں الگ الگ چیزیں ہیں، کیونکہ سائنس کا موضوع موجودہ حالات ہے ، اس میں ایک چیز دن بدن کے انکشافات کے نتیجہ میں کبھی غلط اور کبھی صحیح ثابت ہوتی رہتی ہے ، جبکہ مذہب کا مصدر قرآن کریم ہے ، جسے اس کائنات کے خالق نے قیامت تک پیدا ہونے والے مسائل کے حل کیلئے نازل کیا ہے ، اِس میں کوئی کمی بیشی اور غلطی کی گنجائش نہیں ہے ، لہٰذا ان دونوں کو الگ الگ رہنے دینا چاہئے ، سائنس کی چیزوں کو مذہب پر منطبق کرنے کی ضرورت نہیں ‘‘۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر حمید اللہ مرازی (صدر شعبہ مذہبی مطالعات، سینٹرل یونیورسٹی، کشمیر) نے اپنے خصوصی خطاب بعنوان ‘‘عصر حاضر میں علم کلام: مباحث اور طریقہ کار’’ کے دوران کیا۔ پروفیسر حمید اللہ مرازی نے اپنے اس خطاب کے دوران عصر حاضر میں علم کلام کے مباحث کا تذکرہ کرتے ہوئے توحید کے جدید رجحانات، لادینیت، قدیمیت، مادیت، اباحیت اور مابعد جدیدیت وغیرہ پر مفصل روشنی ڈالی۔ اپنے خطاب کے اخیر میں انہوں نے علم کلام کے سلسلہ میں عالم اسلام کی صورت حال پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مغرب علم کلام کے جن مسائل پر معترض ہے ان کے جوابات عالم اسلام کی جانب سے اس قدر تاخیر سے آتے ہیں کہ وہاں نئے مسائل پیدا ہو چکے ہوتے ہیں۔ لہٰذا آج علامہ شبلی اور علامہ اقبال جیسی علم کلام کی ماہر اور مدلل جواب دینے والی شخصیات کی ضرورت ہے ، بلکہ ان کاموں کو اداروں کے تحت انجام دیا جانا آج کی ضرورت ہے ۔اس موقع پر بزم طلبہ کی جانب سے نکلنے والے دیواری پرچہ’’اسلامی مطالعات‘‘ کے آٹھویں شمارے کی رسم اجراء جناب انیس احسن اعظمی (مشیر اعلیٰ CUCS، مانو) کے ہاتھوں انجام پائی۔ جناب انیس احسن اعظمی نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے شعبہ کے طلبہ اور اساتذہ کو مبارکباد دی۔ جناب انیس اعظمی نے دوسری جنگ عظیم کے دور کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہُ اس وقت لوگوں کو اپنے مافی الضمیر کے اظہار کی اجازت نہیں تھی، اور نہ ہی کاغذ تھا، جبکہ آج انسان ان تمام چیزوں سے آزاد ہے ، وہ اپنا مافی الضمیر آزادی کے ساتھ ظاہر کرسکتا ہے ، لہٰذا اس قسم کی سرگرمیاں طلبہ کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے میں ایک بہترین پلیٹ فارم کی حیثیت رکھتی ہیں، طلبہ کو چاہئے کہ ان میں حصہ لیں اور اپنی تحریری صلاحیتوں کو منظر عام پر لانے کی کوشش کریں۔ اختتامی کلمات میں صدر شعبہ ڈاکٹر محمد فہیم اختر نے مہمان مقرر کے پر مغز خطاب پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت علم کلام کے جدید مباحث پر کام کرنے والے افراد تیار کرنے کی ضرورت ہے ، جو اس موضوع پر ہونے والے اعتراضات کا جواب دیں، اور ساتھ ہی ایسے نصاب تعلیم کی ضرورت ہے جو نئی نسل کے ایمان وعقیدہ کی حفاظت کا ضامن ہو۔ پروگرام کا آغاز صالح امین (ریسرچ اسکالر) کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا، محترمہ ذیشان سارہ (استاذ شعبہ) نے شعبہ کا تعارف اور ڈاکٹر محمد عرفان احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ) نے مہمان مقرر کا تعارف پیش کیا۔ نظامت کے فرائض محترمہ ذیشان سارہ (استاذ شعبہ) نے انجام دیئے اور ڈاکٹر شکیل احمد (اسسٹنٹ پروفیسر شعبہ) کے شکریہ پر اس پروگرام کا اختتام ہوا۔