بلرام پور میں سریونہر پراجکٹ کا افتتاح ، تقریب سے مودی کا خطاب
بلرامپور: وزیراعظم نریندرمودی نے اترپردیش میں دہائیوں سے التواء کا شکار‘ سریو نہر پراجکٹ میں تاخیر کے لئے گذشتہ حکومتوں کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے لاپرواہ رویہ کا خمیازہ کسانوں کو سو گنا زیادہ قیمت ادا کر کے کرنا پڑا ہے ۔ مودی نے ہفتہ کو سریو نہر راشٹریہ پراجکٹ کا افتتاح کرتے ہوئے اپوزیشن سماج وادی پارٹی، بہوجن سماج پارٹی اور کانگریس کی حکومتوں پر ترقیاتی پراجکٹس کو التوا میں رکھنے کے لئے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ جب اس پراجکٹ کاا ٓغاز ہوا تھا تب اس کی قیمت 100کروڑ روپئے تھے آج اس پراجکٹ کو 10ہزار کروڑ روپئے کے مصارف سے پورا کیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے کے لوگوں کی لاپرواہی کی قیمت ملک کے کسانوں کو 100 گنا زیادہ چکانی پڑی ہے ۔ اگر یہ سہولت پہلے ملتی تو کسانوں کی زندگی تبدیل ہوگئی ہوتی کسان خوشحال ہوتا۔ اس سے پہلے وزیر اعظم مودی نے اترپردیش کی گورنرآنندی بین پٹیل، ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ انتھ اور مرکزی وزیر برائے جل شکتی گجیندر سنگھ شیکھاوت سمیت دیگر وزراء کی موجودگی میں ریمورٹ کنٹرول کے ذریعہ سریو نہر راشٹریہ پراجکٹ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر منعقد عوامی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے بلرامپور کی مقامی بھوجپوری زبان میں یہاں کے لوگوں کے ساتھ اظہار خیر سگالی کیا اور کسانوں کو سینچائی سہولیت ملنے کے لئے مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا مجھے سب سے زیادہ تکلیف تب ہوتی ہے جب ملک کے وسائل اور رقم کا غلط استعمال ہورہا تھا۔ یہ سوچ ملک کی ترقی کے لئے سب سے بڑی روکاوٹ تھی۔آج سے تقریبا 50سال پہلے اس نہر پراجکٹ پر کام شروع ہو ا تھا۔ آ پ سوچئیے آج یہ پراجکٹ پورا ہوچکا ہے ۔
وزیراعظم کا آج بینک ڈپازٹ انشورنس پروگرام سے خطاب
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی 12 دسمبر کو دوپہر 12 بجے ، وگیان بھون میں ’’ڈپازیٹرس فرسٹ: گارنٹیڈ ٹائم باؤنڈ ڈپازٹ انشورنس پے منٹ اپ ٹو 5 لاکھ روپئے ‘‘ (جمع کرنے والوں کو اولیت: پانچ لاکھ روپئے تک کی معینہ مدت کے ڈپازٹ بیمہ کی ادائیگی کی ضمانت)کے عنوان سے منعقد ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کریں گے ۔ڈپازٹ بیمہ رقم کے دائرے میں ہندوستان میں مصروف عمل تمام کاروباری بینکوں میں تمام طرح کی جمع رقم جیسے سیونگ، فکسڈ، کرنٹ ، ریکرنگ ڈپازٹس وغیرہ کو شامل کیا گیا ہے ۔
ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں مصروف عمل ریاستی، مرکزی اور پرائمری کوآپریٹیو بینکوں کو بھی اس کے دائرے میں رکھا گیا ہے ۔ روایت کے برخلاف کی گئی اس اصلاح کے تحت بینک میں جمع بیمہ رقم کو ایک لاکھ روپئے سے بڑھا کر پانچ لاکھ روپئے کر دیا گیا ہے ۔