تمام کابینی فیصلوں کی تفصیلات طلب، اراضیات کی منظوری پراجکٹس کیلئے فنڈس کی اجرائی پر توجہ،کئی سابق وزراء اور بی آر ایس قائدین پر شکنجہ
حیدرآباد ۔ یکم فروری(سیاست نیوز) تلنگانہ کی ریونت ریڈی زیر قیادت کانگریس حکومت نے سابق بی آر ایس حکومت کے تمام اہم فیصلوں کا از سر نو جائزہ لینے کی تیاری کرلی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق گزشتہ 9 برسوں میں کابینی اجلاسوں میں کئے گئے تمام فیصلوں کی تفصیلات چیف منسٹر آفیس کو روانہ کرنے کی محکمہ جات کو ہدایت دی گئی ہے۔ باوثوق ذرائع کے مطابق تمام محکمہ جات سے کہا گیا ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں ان کے محکمہ سے متعلق کئے گئے فیصلوں اور ان پر عمل آوری کے موقف کی تفصیلات جلد سے جلد روانہ کی جائیں۔ ذرائع کے مطابق چیف منسٹر نے اعلیٰ عہدیداروں کی ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا ہے جو گزشتہ حکومت کے کابینی فیصلوں کا جائزہ لیتے ہوئے اس بات کا پتہ چلانے کی کوشش کرے گی کہ کابینہ نے وزراء ، عوامی نمائندوں ، کارپوریٹ اداروں اور بی آر ایس سے قربت رکھنے والے افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے کیا فیصلے کئے تھے۔ اراضیات کے الاٹمنٹ پر خصوصی توجہ دی جائے گی کیونکہ کے چندر شیکھر راؤ حکومت نے نہ صرف صنعتی اداروں بلکہ حکومت سے قربت رکھنے والے افراد کو رنگا ریڈی اور میڑچل اضلاع کے حدود میں اراضیات الاٹ کی تھیں۔ صنعتوں کو دی گئی رعایتوں کے علاوہ ریاستی وزراء اور ارکان اسمبلی کے اداروں کے حق میں لئے گئے فیصلوں کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہے ۔ ریونت ریڈی چاہتے ہیں کہ عوام کے درمیان کے سی آر حکومت کی اقرباء پروری اور قواعد کی پرواہ کئے بغیر قریبی افراد کے حق میں کئے گئے فیصلوں سے عوام کو واقف کرایا جائے۔ عہدیداروں سے کہا گیا ہے کہ 2018 سے اسمبلی چناؤ 2023 تک تمام کابینی فیصلوں کی تفصیلات اکھٹا کی جائیں۔ سابق حکومت نے کابینہ کے ذریعہ کئی اداروں کو نہ صرف اراضی الاٹ کی بلکہ ریاستی وزراء کے تعلیمی اداروں کو بھی قیمتی اراضیات معمولی قیمت پر الاٹ کی تھی ۔ خانگی اداروں کو پی پی پی طرز پر پراجکٹ کی تعمیر کی اجازت دی گئی تھی۔ اس طرح کی تمام کمپنیوں اور انہیں الاٹ کردہ پراجکٹس کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ 2018 اسمبلی چناؤ سے قبل 4 کابینی اجلاس کے فیصلوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ دوسری مرتبہ بی آر ایس حکومت کی تشکیل کے بعد آخری کابینی اجلاس تک کی تمام قراردادوں اور فیصلوں کو چیف منسٹر آفس میں پیش کیاجائے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ سابق حکومت نے کابینہ کی منظوری کے بغیر کئی اہم فیصلے کئے جن میں اراضیات کا الاٹمنٹ اور پراجکٹس کی ری ڈیزائیننگ کے نام پر فنڈس کی اجرائی شامل ہے۔ آبپاشی پراجکٹس کے تحت ریاست بھر میں جاری کردہ رقومات کی تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ سرکاری خزانہ کے بیجا استعمال کو روکنے کیلئے یہ تفصیلات حاصل کی جارہی ہیں تاکہ غیر ضروری منظوریوں کو فوری روک دیا جائے۔ حکومت کا احساس ہے کہ بی آر ایس حکومت کے کئی فیصلوں کے نتیجہ میں سرکاری خزانہ کو ہزاروں کروڑ کا نقصان ہوا ہے ۔ 6 ضمانتوں پر عمل آوری کیلئے حکومت وسائل اکھٹا کر رہی ہے ۔ ایسے میں غیر ضروری اخراجات کو روکتے ہوئے حکومت ہر سال 5 تا 10 ہزار کروڑ کی بچت کرسکتی ہے۔ ریونت ریڈی حکومت نے سابق حکومت کے فیصلوں سے استفادہ حاصل کرنے والے ریاستی وزراء ، عوامی نمائندوں ، عہدیداروں اور حکومت سے قربت رکھنے والے صنعت کاروں کی فہرست طلب کی ہے ۔ ملکاجگری ، نظام آباد ، کریم نگر ، کھمم ، محبوب نگر اور نلگنڈہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے وزراء اور ان کے افراد خاندان کو کابینہ کے فیصلوں سے کافی فائدہ ہوا۔ ذرائع کے مطابق ریونت ریڈی حکومت کی یہ جانچ بی آر ایس کے کئی قائدین کے علاوہ بعض عہدیداروں کیلئے مشکلات پیدا کرسکتی ہے۔ ریونت ریڈی چاہتے ہیں کہ بی آر ایس کے 9 سالہ دور حکومت میں عوام کے مفادات کے بجائے قریبی افراد کے مفادات کی تکمیل سے متعلق فیصلوں کو بے نقاب کیا جائے ۔ 1