سابق اولمپین محمد شاہد کے گھر پر بھی بلڈوزر چلادیا گیا

,

   

وارانسی میں یوپی حکومت کی کارروائی ‘بزرگ شخص کی گزارش بھی نظر انداز
لکھنؤ۔29؍ستمبر ( ایجنسیز )اتر پردیش کی وارانسی میں کچہری سے سندہا سڑک چوڑی کرنے کے درمیان پولیس لائن سے کچہری تک 13 مکانوں کو بلڈوزر لگا کر توڑ دیا گیا۔ ان مکانوں میں سابق اولمپین اور پدم شری ہاکی کھلاڑی محمد شاہد کا گھر بھی شامل تھا۔ سڑک چوڑی کرنے کے نام پر یہ بلڈوزر کارروائی کی گئی۔ شاہد کے اہل خانہ نے پولیس اور انتظامیہ سے کارروائی روکنے کیلئے کافی مِنتیں اور گزارشیں کیں لیکن ان کی ایک نہیں سنی گئی اور بلڈوزر چلا دیا گیا۔انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مکان میں رہنے والے 9 لوگوں میں سے 6 نے معاوضہ لے لیا تھا جبکہ باقی لوگ وقت مانگ رہے تھے۔ بلڈوزر کارروائی کے واقعہ کا ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں ایک بزرگ مسلم پولیس والے سے کہہ رہے ہیں کہ مشرا جی میں آپ کے پیر پکڑ رہا ہوں‘بس آج کی مہلت دے دیجیے، کل ہٹا لیں گے۔ اکھلیش یادو نے بھی اس ویڈیو کو پوسٹ کیا ہے۔محمد شاہد کے خاندان نے انتظامیہ کی اس کارروائی پر سخت احتجاج کیا۔ ان کی بھابھی نازنین نے بتایا کہ انہوں نے کوئی معاوضہ نہیں لیا ہے اور ان کے پاس دوسرا مکان نہیں ہے۔ ایسے میں وہ بے گھر ہو جائیں گے۔ شاہد کے ماما کے لڑکے مشتاق نے الزام لگایا کہ ان کے گھر میں شادی ہونے والی ہے اور ان کے پاس کہیں اور زمین نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ’انتظامی غنڈہ گردی‘ ہے اور دوسری جگہ رہنے کا انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔میڈیاکے مطابق مشتاق نے یہ بھی الزام لگایا کہ مسلم اکثریت علاقے میں جان بوجھ کر سڑک کو 21 میٹر کے بجائے 25 میٹر چوڑا کیا جا رہا ہے اور اس کے لیے انہوں نے وزیر رویندر جیسوال کو ذمہ دار ٹھہرایا۔اس معاملے پر وارانسی کے اے ڈی ایم سٹی آلوک ورما نے اپنا موقف پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سڑک چوڑی کرنے میں جن لوگوں کو معاوضہ دیا جا چکا ہے انہیں ہٹانے کی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ورما نے کہا کہ بلڈوزر سے توڑنے پر تھوڑی بہت ٹوٹ پھوٹ ہو سکتی ہے لیکن کسی بھی حصہ کو غیر ضروری طور سے نہیں توڑا جا رہا ہے۔وہیں محمد شاہد کے مکان کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کے گھر میں 9 رکن ہیں جن میں سے 6 کو معاوضہ دے دیا گیا ہے۔ تین لوگوں کے پاس اسٹے آرڈر تھا اس لیے ان کے حصہ کو چھوڑ دیا گیا ہے۔ اے ڈی ایم نے یہ بھی بتایا کہ شادی کا حوالہ دے کر اس خاندان نے وقت مانگا تھا لیکن انہوں نے معاوضہ لینے کے لیے مانگے گئے دستاویز نہیں دیے۔واضح رہے کہ محکمہ تعمیرات عامہ نے سندہا سے پولیس لائن تک سڑک چوری کرنے کا کام پورا کر لیا ہے۔ اس مرحلے میں پولیس لائن چوراہے سے کچہری کے درمیان 59 مکانوں کو توڑنے کی کارروائی تین مرحلوں میں پوری کی جا چکی ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی قانون کے مطابق کی جا رہی ہے۔ حالانکہ کئی لوگوں نے اس کارروائی کی زبردست مخالفت کرتے ہوئے یوپی حکومت کے ’بلڈوزر ایکشن‘ کو عوام پر ظلم قرار دیا ہے۔