حیدرآباد ۔26۔ اگست (سیاست نیوز) سابق صدرنشین تلنگانہ وقف بورڈ و حج کمیٹی الحاج محمد سلیم نے آج گورنر تلنگانہ جشنو دیو ورما سے راج بھون میں ملاقات کی۔ انہوں نے گورنر کو مرکزی حکومت کے مجوزہ وقف ترمیمی قانون 2024 کے خلاف یادداشت پیش کرتے ہوئے ترمیمات کی صورت میں اوقافی جائیدادوں کو نقصان کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ محمد سلیم نے کہا کہ مرکزی حکومت کے مجوزہ قانون سے ملک بھر میں اوقافی جائیدادیں غیر محفوظ ہوجائیں گی جو غریب مسلمانوں کی بھلائی کیلئے آباء و اجداد کی جانب سے وقف کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف دراصل اللہ کی امانت ہے اور حکومت کو اوقافی جائیدادوں کے تصرف کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ محمد سلیم نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کا منشائے وقف دراصل غریب مسلمانوں کی بھلائی سے متعلق اسکیمات پر عمل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے آج تک وقف بورڈس کو جوڈیشل پاورس نہیں دیئے ہیں جس کا طویل عرصہ سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل پاورس کی صورت میں وقف بورڈ کو جائیدادوں کے تحفظ کے اختیارات حاصل ہوں گے اور راست طور پر کسی بھی جائیداد کے تحفظ کے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ محمد سلیم نے گورنر کو بتایا کہ مجوزہ ترمیمی قانون اوقافی جائیدادوں کی تباہی کا موجب بن سکتا ہے۔ انہوں نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے لئے مرکز کی جانب سے پیش کئے گئے بل سے دستبرداری کا مطالبہ کیا۔ گورنر کو بتایا گیا کہ وقف ترمیمی قانون کے مسئلہ پر علماء و مشائخین کے ساتھ مشاورتی اجلاس طلب کیا گیا جس میں وزیراعظم نریندر مودی سے نمائندگی کا فیصلہ کیا گیا۔ محمد سلیم نے گورنر جشنو دیو ورما سے درخواست کی کہ وہ تلنگانہ کے مسلمانوں کے جذبات و احساسات سے وزیراعظم نریندر مودی کو واقف کرائیں۔ گورنر جشنو دیو ورما نے محمد سلیم کو تیقن دیا کہ وہ یادداشت کو مرکزی حکومت کے پاس روانہ کردیں گے۔ انہوں نے مجوزہ وقف ترمیمی قانون کی مختلف ترمیمات سے اوقافی جائیدادوں کو نقصان کے بارے میں تفصیلات کی بغور سماعت کی۔ 1