سابق صدر مشرف کو پاکستان سے غداری مقدمہ میں سزائے موت

,

   

Ferty9 Clinic

اسلام آباد17دسمبر(سیاست ڈاٹ کام ) پاکستان کی ایک خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف کو سزائے موت کا حکم سنایا ہے۔دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت میں پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقاراحمد سیٹھ کی سربراہی میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی بنچ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کی۔عدالت میں سماعت کے بعد 3 رکنی بنچ نے 2-1 کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دے دیا۔اگرچہ خصوصی عدالت کی جانب سے یہ اعلان کیا گیا تھا کہ وہ کیس کا فیصلہ آج سنادیں گے تاہم اس کے باوجود پبلک پراسیکیوٹر ایڈووکیٹ علی ضیاء باجوہ نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے آج 3 درخواستیں دائر کی ہیں۔ حکومت کی جانب سے سنگین غداری کیس میں مزید افراد کو ملزم بنانے کی درخواست دی گئی اور کہا گیا کہ حکومت شوکت عزیز، عبدالحمید ڈوگر اور زاہد حامد کو ملزم بنانا چاہتی ہے ۔استغاثہ کی جانب سے کہا گیا کہ پرویز مشرف کے سہولت کاروں اور ساتھیوں کو بھی ملزم بنانا چاہتے ہیں کیونکہ تمام ملزمان کا ٹرائل ایک ساتھ ہونا ضروری ہے ۔اس پر جسٹس شاہد کریم نے ریمارکس دیے کہ ساڑھے تین سال بعد ایسی درخواست آنے کا مطلب ہے کہ حکومت کی نیت ٹھیک نہیں، آج مقدمہ حتمی دلائل کیلئے مقرر تھا تو نئی درخواستیں آگئیں۔ساتھ ہی جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ تحقیقات اور شواہد کا مرحلہ گزر چکا ہے ۔ جنہیں ملزم بنانا چاہتے ہیں انکے خلاف کیا شواہد ہیں؟کیا شریک ملزمان کے خلاف نئی تحقیقات ہوئی ہیں؟ جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ شکایت درج ہونے کے بعد ہی تحقیقات ہوسکتی ہے ، ستمبر 2014کی درخواست کے مطابق شوکت عزیز نے مشرف کو ایمرجنسی لگانے کو کہا تھا۔اس پر جسٹس نذر اکبر نے کہا کہ آپ مشرف کی درخواست کا حوالہ دے رہے ہیں جس پر فیصلہ بھی ہو چکا، ساتھ ہی جسٹس شاہد کریم نے یہ ریمارکس دئیے کہ مشرف کی شریک ملزمان کی درخواست پر سپریم کورٹ بھی فیصلہ دے چکی ہے۔ دوران سماعت جسٹس نذر اکبر کا کہنا تھا کہ ترمیم شدہ چارج شیٹ دینے کے لیے 2 ہفتے کی مہلت دی گئی تھی، اس پر استغاثہ نے کہا کہ قانون کے مطابق فرد جرم میں ترمیمی فیصلے سے پہلے کسی بھی وقت ہو سکتی۔اس پر جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ آپ نے مزید کسی کو ملزم بنانا ہے تو نیا مقدمہ دائر کر دیں، کیا حکومت مشرف کا ٹرائل تاخیر کا شکار کرنا چاہتی ہے ؟3 افراد کو ملزم بنایا تو حکومت سابق کابینہ اور کورکمانڈوز کو بھی ملزم بنانے کی درخواست لے آئے گی، لہٰذا عدالت کی اجازت کے بغیر فرد جرم میں ترمیم نہیں ہوسکتی۔جسٹس نذر علی اکبر نے ریمارکس دئیے کہ چارج شیٹ میں ترمیم کے لیے کوئی باضابطہ درخواست ہی نہیں ملی۔اس بیچ مشرف کی آل پاکستان مسلم لیگ نے خصوصی عدالت کے فیصلہ کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
فیصلہ پر نظرثانی کرائیں گے : عمران حکومت
دریں اثناء عمران خان کی حکومت نے کہا ہے کہ سابق صدر مشرف کو مملکت کے خلاف غداری کے مقدمہ میں سزائے موت کے خصوصی عدالت کے فیصلہ پر نظرثانی کرائیں گے۔ جیسے ہی عدالتی فیصلہ کا اعلان کیا گیا، وکلاء برادری نے حیرت و استعجاب کا اظہار کرتے ہوئے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ چند گھنٹوں بعد حکومت نے کہا کہ اس فیصلہ پر نظرثانی کرائی جائے گی۔