سابق عبوری ڈائرکٹر سی بی آئی کو بطور سزا دن بھر کمرہ عدالت میں بٹھایا گیا

,

   

ایم ناگیشور راو اور مشیر قانونی بھاسو رام پر چیف جسٹس کا اظہار ناراضگی ۔ فی کس ایک لاکھ روپئے جرمانہ بھی عائد کیا گیا

نئی دہلی 12 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سی بی آئی کے سابق عبوری ڈائرکٹر ایم ناگیشور راؤ اور اس تحقیقاتی ادارہ کے مشیر قانونی ایس بھاسورام کو تحقیر عدالت کی سزا کے طور پر کمرہ عدالت میں ایک دن گذارنے پر مجبور ہونا پڑا ۔ عدالت عظمیٰ نے ان دونوں اپنے حکم کی نافرمانی کرتے ہوئے دانستہ طور پر سی بی آئی کے جوائنٹ ڈائرکٹر اے کے شرما کئے جانے کے بعد تحقیر عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا۔ شرما اُس وقت بہار شلٹر ہوم میں جنسی زیادتیوں کے مقدمات کی تحقیقات کررہے تھے جن کا 17 جنوری کو بحیثیت ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل سی آر پی ایف تبادلہ کردیا گیا تھا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی کی زیرقیادت بنچ نے سہ پہر 3.40 بجے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کی طرف سے دوسری مرتبہ درخواست دائر کرنے کی اجازت نہیں دی۔ وہ دراصل تحقیر عدالت کے مرتکب دونوں افراد کو کمرہ عدالت سے رخصت کی اجازت طلب کررہے تھے۔ لیکن عدالت نے ان سے کہاکہ ’عدالت کے ایک گوشے میں چلے جائیں اور شام تک وہیں بیٹھے رہیں۔ واپسی کی اجازت کیلئے وینو گوپال کی طرف سے دوسری کوشش پر عدالت عظمیٰ نے برہمی کے ساتھ ان کی سرزنش کی اور کہاکہ ’یہ سب کیا ہے۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ آیا ہم اُنھیں کل شام ڈھلنے تک عدالت میں بیٹھے رہنے کی سزا دیں۔ آپ جایئے اور جہاں تھے وہیں بیٹھ جایئے‘۔ قبل ازیں آج دن میں سپریم کورٹ نے اسکولی بچوں کو نافرمانی پر کلاس روم میں دی جانے والی سزا کے طریقہ کار کے طور پر سی بی آئی ڈائرکٹر ایم ناگیشور راؤ اور اس تحقیقاتی ادارہ کے مشیر قانون ایس بھاسو رام کو تحقیر عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے ایک روزہ سزا کے طور پر عدالتی کارروائی کے اختتام تک احاطہ میں بیٹھے رہنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں عدالتی احکام کی دانستہ نافرمانی پر فی کس ایک لاکھ روپئے جرمانہ بھی عائد کیا۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے اپنے سخت ترین ریمارکس میں ان دونوں سے کہاکہ ’جاؤ عدالت کے کسی ایک گوشے میں چلے جاؤ اور اس عدالت کی مصروفیات کے اختتام تک وہیں بیٹھے رہیں‘۔ ججس اس بات پر ناراض تھے کہ ناگیشور راو اس ہدایت سے واقف تھے کہ عہدیدار مذکور کا تبادلہ نہیں کیا جانا چاہئے تاہم انہوں نے خاموشی سے تبادلے کے احکام جاری کردئے ۔ سی بی آئی عہدیدار کی عدالت میں پیشی کے وقت وکیل کے کے وینو گوپال نے ان کی نمائندگی کی اور کہا کہ یہ عمدا کی گئی خلاف ورزی نہیں تھی ۔ انہوں نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ سی بی آئی اڈیشنل ڈائرکٹر کو عدالت سے جانے کی اجازت دی جائے ۔ چیف جسٹس واضح طور پر اس سے ناراض نظر آ رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے انہیں خلاف ورزی کا مرتکب پایا ہے اور انہیں عدالت کی برخواستگی تک وہاں موجود رہنے کی سزا دی ہے اور ابھی یہ عدالت ختم نہیں ہوئی ہے ۔ ایک موقع پر چیف جسٹس نے کے کے وینوگوپال سے کہا کہ وہ سی بی آئی عہدیدار کو واپس اپنی جگہ بیٹھنے کیلئے کہیں بصورت دیگر انہیں کل شام تک کمرہ عدالت میں موجود رہنے کی سزا دی جاسکتی ہے ۔ ناگیشور راو 1986 بیاچ کے آئی پی ایس عہدیدار ہیں ۔ ایک موقع پر جب کے کے وینوگوپال نے کہا کہ اس سزا سے آئی پی ایس عہدیدار کا کیرئیر متاثر ہوسکتا ہے اس ومقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالت نے خود ان کے اعتراف کی بنیاد پر انہیں غلطی کا مرتکب قرار دیدیا اور ان کی معذرت کو قبول بھی کرلیا تب بھی ان کے کیرئیر پر داغ آ ہی جائیگا ۔ ناگیشور راو نے سی بی آئی کے کارگذار ڈائرکٹر رہتے ہوئے اس عہدیدار کا تبادلہ کردیا تھا جو بہار شیلٹر ہوم مقدمہ کی تحقیقات کر رہے تھے حالانکہ سپریم کورٹ نے ان کا تبادلہ نہ کرنے کے احکام جاری کئے تھے ۔